المیریا: بحیرہ روم میں روس کا مال بردار جہاز انجن روم میں دھماکے کے بعد ڈوب گیا، جہاز میں سوار عملے کے 2 افراد اب تک لاپتا ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ارسا میجر‘ نامی جہاز کو 2009 میں تعمیر کیا گیا تھا، مال بردار جہاز روسی وزارت دفاع کی فوجی تعمیرات کے آپریشنز دیکھنے والی ایک کمپنی کا حصہ ہے۔
کمپنی کے مطابق ’ارسا میجر‘ روس کے شہر ولادی ووستوک کے لیے روانہ ہوا تھا، جہاز بندر گاہ کی تعمیر کے لیے نصب کی جانی والی کرینیں لے جارہا تھا۔
روسی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں جہاز کے انجن روم میں ہونے والے دھماکے کی وجہ نہیں بتائی تاہم عملے کے 16 ارکان میں سے 14 کو بچانے اور انہیں ہسپانیہ منتقل کرنے کی تصدیق کی ہے۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ریا‘ نے ہسپانیہ میں اپنے سفارتخانے کے حوالے سے بتایا کہ ’ روس ارسا میجر کے ڈوبنے کی وجوہات جاننے کی کوشش کررہا ہے اور ہسپانیہ میں حکام سے رابطے میں ہے۔
روسی وزارت دفاع کے ساتھ کام کرنے والی کمپنی ’اوبورون لوجسٹکس‘ کے مالک نے ’ارسا میجر‘ کے کے ڈوبنے کے حوالے سے تبصرے سے انکار کیا ہے۔
خیال رہے کہ روس کی فوج سے تعلقات کی وجہ سے مذکورہ کمپنی پر امریکا نے 2022 میں پابندی عائد کی تھی۔
ہسپانیہ کی میری ٹائم ریسکیو سروس نے کہا ہے کہ پیر کے روز اسے ارسا میجر کے عملے کی جانب سے اس وقت خطرے کا سگنل موصول ہوا تھا جب جہاز ہسپانیہ کے ساحلی شہر المیریا کی ساحلی پٹی سے تقریباً 57 میل دور تھا۔