لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 25دسمبر کو منڈی بہاالدین سے کسان مارچ کا آغاز کریں گے اور حقوق کی اس تحریک کا دائرہ پورے ملک میں وسیع کریں گے۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ زراعت اور چھوٹے کسانوں کے مسائل جماعت اسلامی کے سوا کسی سیاسی پارٹی کا ایجنڈا نہیں۔ 29دسمبر کو اسلام آباد میں فلسطین یکجہتی ملین مارچ کریں گے۔ حکومت کو کہہ دیا ہے کہ بجلی بلز کے معاملے پر سردیوں تک ہی برداشت کریں گے ورنہ پھر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جماعت اسلامی کی تحریک کی برکت ہے آج حکومت آئی پی پیز سے بات چیت کررہی ہے، حکمران پہلے کہتے تھے آئی پی پیز معاہدوں کو چھیڑا نہیں جاسکتا۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات خوش آئند ہیں، فریقین ملک کی خاطر بہتر فیصلہ کریں،پی ٹی آئی کے ایجنڈے میں فارم 45بھی شامل ہونا چاہیے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت انٹرنیٹ کی سروس کو بہتر کرے،انٹر نیٹ بندش اور سست سروس سے لاکھوں نوجوانون کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔کرم میں صورتحال بہت خراب ہے،بلوچستان کی حالات بھی اچھے نہیں ہیں،بلوچ کو عزت دی جائے، صوبے کی محرومیاں دور کی جائیں۔آپریشن مسائل کا حل نہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں کرم کا مسئلہ مذاکرات سے حل کریں، افغانستان سے بھی مذاکرات کیے جائیں۔
اس موقع پر نائب امیر میاں محمد اسلم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، مرکزی میڈیا کوآرڈنیٹر شاہد شمسی اور ڈپٹی میڈیا کوآرڈنیٹر راشد اولکھ بھی موجود تھے۔
امیر جماعت نے عوام سے اپیل کی کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والے مارچ میں بھرپور شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں لڑنے کی صلاحیت نہیں، امریکا اسرائیل کی دہشت گردی کو سپورٹ کررہا ہے۔ امریکا نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم پھینک کر انسانی زندگیاں تباہ کیں۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اسرائیل کی جارحیت کو سنجیدگی سے لیں، اسلامی ممالک امریکا سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اہل غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدام اٹھائیں۔ شام میں جو کچھ ہوا ہے اس کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہیے۔ ابھی تک تو موجودہ شامی حکومت عام معافی کا اعلان کیا ہے، جو قابل ستائش ہے۔50 سال میں شام جو کچھ ہوا جس طرح حافظ الاسد اور بشار الاسد نے قتل عام کیا سب جانتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ اب شامی حکومت کی ذمہ داری ہے وہ اچھی سپرٹ کیساتھ امن قائم کرے اورعوام کو تحفظ فراہم کرے۔حماس اور پڑوسی ممالک نے شام کی عبوری حکومت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، جو خوش آئند ہے۔شام کو عالمی پراکسیز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ عبوری شامی حکومت کے اب تک کے اقدامات قابل ستائش ہیں، امن قائم کرنے کے لیے مزید اقدامات لازم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس ملک کی معیشت خراب ہے اور یہ خرابی چند لوگوں کی وجہ سے ہے۔عرصہ دراز سے نظام کو کنٹرول میں رکھنے والی اشرافیہ ملک کے تمام مسائل کی ذمہ دار ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی تحریک عوام کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ نظام کی تبدیلی کے لیے ہے، ہم جمہور اور آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارم 45 سے متعلق ایک جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔فارم 47 ایک جعلی قسم کا ڈاکومنٹ ہے جس کی وجہ نواز شریف جیسے بھی جیت گئے۔
انہوں نے کہا کہ کہ کرم، پارہ چنار کی صورتحال انتہائی تشویشناک اور خراب ہے،یہ مسئلہ بہت پرانا ہے مگر اس پر حکومتوں کو مل بیٹھنا ہوگا۔ صوبائی، وفاقی اور اداروں کو ایک جگہ بیٹھنا ہوگا اور پھر وہاں کے لوگوں کیساتھ بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکالا جائے۔لوگوں کا اعتماد بحال نہ ہو تو زیادہ مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔افسوس حکومتوں کی جانب سے سچ نہیں بتایا جارہا۔بلوچ ہوں یا پختون، بات چیت سے ہی معاملے حل ہوسکتے ہیں۔ہمیں شیعہ سنی سے ہٹ کر عوام کی بات کرنی چاہیے کیونکہ عام آدمی کا تحفظ لازمی ہے۔