رواں ماہ بشار الاسد کے دمشق سے فرار کی اطلاعات نے عالمی منظر نامے پر ایک بڑا سوال کھڑا کیا ہے۔ فرانسیسی اخبار “لو فیگارو” کی رپورٹ کے مطابق شامی صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ سمیت باغیوں کی دمشق میں پیش قدمی کے باعث زیرِ زمین سرنگ کے ذریعے المزہ فوجی اڈے پہنچے اور وہاں سے روس روانہ ہوگئے۔
یہ سرنگ صدارتی محل سے المزہ فوجی اڈے تک جاتی ہے، جو ملک میں کشیدگی اور صدر کو لاحق خطرات کے پیش نظر تعمیر کی گئی تھی۔سرنگ کے ذریعے بشار الاسد نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ حمیمیم روسی فوجی اڈے کا رخ کیا۔ بشار الاسد کے فرار کو بغیر کسی پیشگی منصوبہ بندی کے کیا گیا عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
شامی صدر کو اپنی شکست کا یقین آخری لمحے تک نہیں تھا اور انہوں نے اس صورتحال کو اپنی حکومت اور حتیٰ کہ اپنے بھائی ماہر الاسد سے بھی چھپائے رکھا۔شامی فوج کے فورتھ ڈویژن کے سربراہ اور بشار الاسد کے بھائی ماہر الاسد بعد میں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے روسی اڈے پہنچے اور روس روانہ ہوگئے۔
روس، جو پہلے شام کی حکومت کی بھرپور حمایت کرتا رہا، نے مبینہ طور پر یوکرین جنگ کی مصروفیت کے باعث دمشق کی مزید حمایت سے معذرت کرلی۔