کینالی منصوبے سے سندھ کے 6 کروڑ لوگ متاثر ہونگے،قادر مگسی

138

حیدرآباد(نمائندہ جسارت)سندھ ترقی پسند پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایس ٹی پی کے وائس چیئرمین انجینئر گلزار سومرو، حیدر شاھانی، نثار کھیرو، ہوت خان گاڑھی، ڈاکٹر عبدالحمید میمن، قادر چنا، ڈاکٹر احمد نوناری، امتیاز سموں، ڈاکٹر سومار مریو، حیدر ملاح، عاشق سولنگی، گوتم چنا، ڈاکٹر مظہر میمن، خدابخش درس، جام شوکت ابڑو، خیر محمد مگسی اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ دریا پر کینال بنانے کے منصوبے کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کا جائزہ لیا گیا اور اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ 18 دسمبر کو ہڑتال کے اعلان پر سندھ کی عوام کی بھرپور حمایت کا شکریہ ادا کیا گیا اور اسے سندھ دریا پر کینال بنانے کے منصوبے کے خلاف عوامی ریفرنڈم قرار دیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایس ٹی پی چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی کی قیادت میں سندھ دریا کے بچا کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے گی، جس کے
تحت 7 جنوری سے 12 فروری تک سندھ کے مختلف شہروں میں جلسے کیے جائیں گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ سندھ دریا پر کینال بنانے کے منصوبے کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کامیابی تک جاری رہے گی۔ سندھ دریا نہ صرف ایک عظیم تاریخ، تہذیب، تمدن اور ثقافت کا حامل ہے بلکہ یہ سندھ کو سرسبز و شاداب رکھنے اور کروڑوں انسانوں کی بقا کا واحد ذریعہ ہے۔ اس کو خشک کرنے کی سازش سے سندھ کے 6 کروڑ لوگ متاثر ہوں گے اور ساری سندھ صحرا بن جائے گا۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی اس مسئلے پر آواز اٹھانی چاہیے۔ ایس ٹی پی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ جب تک اس ملک میں چھوٹے صوبوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند نہیں کیا جاتا اور برابری کی بنیاد پر حقوق نہیں دیے جاتے، اس وقت تک ملک عدم استحکام کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے اب حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں، ملک مزید تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلایا جائے۔ آئین و قانون سے بالاتر فیصلے کر کے صوبوں پر تھوپنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ 1991میں سندھ کے ساتھ جو پانی کے حوالے سے معاہدہ کیا گیا تھا، اس پر عمل نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے کوٹری سے نیچے ڈان اسٹریم میں 10 لاکھ ایم ایف پانی نہیں چھوڑا جا رہا، جس کی وجہ سے پورا سندھ ڈیلٹا تباہ ہوگیا ہے۔ اس سے نہ صرف سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین سمندر میں ڈوب گئی ہے بلکہ پوری فطرت متاثر ہو چکی ہے۔ اس لیے حکمرانوں کو اب ایسے فیصلے مصلحت سے بند کرنے چاہییںاور 1991 کے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے سندھ کو اس کا پورا پانی فراہم کیا جائے اور سندھ دریا پر کینال بنانے کا منصوبہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔
قاد ر مگسی