منعم ظفر کی کراچی کے لیے آواز

215

جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے کہا کہ سندھ حکومت اختیارات اور کراچی کے وسائل پر قبضہ کرکے عوامی مسائل حل نہیں کررہی، بلکہ ان وسائل کا غلط استعمال کرکے عوامی ادارے اور مینڈیٹ کا ازخود مذاق اڑا رہے ہیں۔

جماعت اسلامی پاکستان ملک کی واحد سیاسی کم و مذہبی جماعت ہے جو نا صرف مختلف سماجی و سیاسی ایشوز کی نشاندہی کیا کرتی ہے بلکہ ان کے سدباب کے لیے عملی جدوجہد بھی کیا کرتی ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ ملک کی بیش تر سیاسی و سماجی تنظیموں کی موجودگی میں بعض ایسے مسائل پر بھی تن تنہا جدوجہد کرکے عوام کے دل جیت لیا کرتی ہے جن کے دیگر سیاسی پارٹیاں انجان یا لاتعلق بنی رہتی ہیں حالانکہ عام لوگوں اور بیش تر سیاسی و غیر سیاسی شخصیات کی طرف سے جماعت اسلامی کی کاوشوں اور جدوجہد کو دیگر مفاد پرست پارٹیوں کے سامنے نظر انداز کردیا جاتا رہا۔ تاہم اب ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کے لوگ جماعت اسلامی کی سیاسی اور سماجی جدوجہد کو نا صرف سمجھنے لگے ہیں بلکہ ان کو اصل عوامی سیاسی جماعت بھی ماننے لگے ہیں جس کا ثبوت لوگوں نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کے امیدواروں کو زیادہ سے زیادہ ووٹ دے کر دیا یہ الگ بات ہے کہ انتخابات کے نتائج کا فیصلہ اور اعلان کرنے والے عناصر نے انتہائی بے شرمی کے ساتھ ملک کو تاریخی لحاظ سے سب سے زیادہ نقصان پہچانے والی پاکستان پیپلز پارٹی کے حق میں دیا، جس کے نتائج شہر کراچی کی تباہی و بربادی کی صورت میں خدشات کے عین مطابق نکل رہے ہیں اور شاید آئندہ بلدیاتی انتخابات تک نکلتے رہیں جس کی تمام ذمے داری ان انتخابات کے نتائج کا سرکاری اعلان کرنے والی اتھارٹی پر آئے گی۔ رہی بات پاکستان پیپلز پارٹی کی تو وہ کوئی انوکھا اور نیا کردار ادا نہیں کر رہی وہ تو اپنی روایات اور تجربات کے مطابق ہی کام کررہی ہے اب تو ایسا گمان ہونے لگا ہے کہ پیپلز پارٹی کے حوالے کراچی کو ایک منظم و مبینہ سازش کے تحت کیا گیا ہے جس کا مقصد شہر کے مسائل میں مزید اضافہ کے ساتھ اس کی بربادی کرنا ہے۔ 

جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر کا بیان اسی تناظر میں ہے۔ کیونکہ ملک کی سب سے بڑی بلدیہ عظمیٰ کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن اور کراچی میں موجود خود مختار اداروں کراچی واٹر کارپوریشن، صوبہ کے نام پر پیپلز پارٹی کی رواں 16 سالہ حکومت کے دوران بلا ضرورت قائم کیا جانے والا سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بھی اپنے قیام کے مقاصد پورے کرنے میں 8 سال بعد بھی ناکام ہے جبکہ واٹر کارپوریشن حکومت کی عدم توجہ کے باعث شہروں کو نا تو ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کررہا ہے اور نہ ہی نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوسکا، یہ اور بات ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو حکومت نے واٹر کارپوریشن میں تبدیل کرکے اس کے واٹر اور سیوریج ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا اور کارپوریشن کے اصلاحات کے اربوں ڈالر کے قرض کارپوریٹس کے نام پر دو سال گزر جانے کے باوجود صرف ایم ڈی اور ڈی ایم ڈی کی اسامیوں کے نام بدلے گئے اس سے نہ تو کروڑوں شہریوں کو فائدہ ہوا اور نہ ہی ادارے لاکھوں ملازمین کو ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد جملہ واجبات مل سکے۔ حد تو یہ بھی ہے کہ فراہمی آب کا کے فور پروجیکٹ سمیت ایک درجن منصوبے برسوں گزر جائے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکے۔