23 دسمبر 1947 کو قائم ہونے والی طلبہ کی تنظیم ’’اسلامی جمعیت طلبہ‘‘ کو 77 برس ہوگئے، گزرے کل جمعیت نے اپنا 78 واں یومِ تاسیس منایا۔ مٹھی بھر طلبہ نے 78 برس قبل اللہ آمین کہہ کر ’’اسلامی جمعیت طلبہ‘‘ کے نام سے جو بیج بویا تھا آج وہ ایک گھنیرا، سدابہار اور پروقار شجر ِ طیب میں ڈھل گیا ہے، جمعیت کے قیام کا مقصد طلبہ کو اسلام سے روشناس کرانا، تعلیمی اداروں میں اسلامی اقدار کو فروغ دینا اور انسانی زندگی کی تعمیر کے ذریعے رضائے الٰہی کا حصول تھا، جس پر وابستگانِ جمعیت آج بھی عمل پیرا ہیں، بلا شبہ آج جمعیت پہاڑی کا وہ چراغ ہے جس سے درماندہ نوجوانوں کے قافلے اپنی منزلوں کا سراغ پاتے ہیں، 78 برس کی تاریخ اس امر کی حقیقت پر دال ہے کہ جمعیت کی تاریخ عزم،حوصلے،ہمت، استقامت، جدوجہد، اور قربانی سے عبارت ہے، طلبہ تک اسلام کی دعوت پہنچا کر انہیں یکجا کرنا پھر ان کے کردار کی تعمیر وافکار کی تطہیر کا کارنامہ بلاشبہ ایک ایسا کارنامہ ہے ماضی میں جس کی مثال نہیں ملتی، جمعیت نے جہاں ایک جانب اپنا دعوتی کردار ادا کیا، طلبہ حقوق کی طویل اور لازوال جدوجہد کی، وہیں دوسری جانب اس نے، سیکولرازم، کمیونزم اور دیگر باطل نظریات کے خلاف چومکھی لڑائی لڑی، جمعیت نے صرف ملک کی نظریاتی سرحدوں ہی کا تحفظ نہیں کیا بلکہ اس کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے بھی بے مثال کردار ادا کیا، یہی وجہ ہے کہ ہم نوا و ناقد سبھی جمعیت کے اعلیٰ کردار، اس کی جرأت و بہادری اور بلند ہمتی کے قائل ہیں، آج جب کہ دنیا ڈیجیٹل ایج میں داخل ہوگئی ہے، نوجوانوں کو ان گنت چیلنجز کا سامنا ہے ایسے میں ضرورت ہے کہ جمعیت وقت اور حالات کے چیلنجز کو سمجھتے ہوئے اپنی جدوجہد کو مزید تیز کرے، تاکہ وہ اپنے قیام کے مقاصد کو پورا کرسکے۔