کراچی:جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ شہر قائد کے عوام کو پانی فراہم کیا جائے، پرامن مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کرنا قابل مذمت ہے۔
اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے شہر میں پانی کے بحران سے نجات اور پانی کے حصول کے لیے مظاہرہ کرنے والے پُر امن افراد پر واٹر کارپوریشن کی جانب سے مقدمہ درج کروانے اور وزیر بلدیات کے بیان کو انتہائی شرمناک اور قابل ِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے ایف آئی آر کراچی کے عوام کے ساتھ سراسر ظلم و نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام سے پُر امن احتجاج کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، عوام کو پانی دیا جائے، سندھ حکومت، قابض میئر اور واٹر کارپوریشن کی نا اہلی کی سزا کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی متعصب صوبائی حکومت کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں، پیپلز پارٹی جعلی اور قابض میئر کے ذریعے کراچی کے عوام کو ان کے حق سے محروم کر رہی ہے۔
سیف الدین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ صرف 46نہیں کراچی کی 246یوسیز کو ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں۔ واٹر کارپوریشن کی جانب سے ورلڈ بینک سے لیے گئے 1.6بلین ڈالر قرضوں کے منصوبوں اور اسکیموں میں ٹاؤن چیئر مینوں اور یوسیز کو بھی اعتماد میں لیا جائے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کراچی کے نام پر لیے گئے اربوں روپے کے قرضوں کا اہل کراچی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئر مینوں کے ہمراہ واٹر کارپوریشن کے ہیڈ آفس میں ایم ڈی سید صلاح الدین اور سی او او اسد اللہ خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبے کی تکمیل کے ساتھ ساتھ اس منصوبے سے ملنے والے پانی کی فراہمی کے لیے ترسیلی نظام بھی بنایا جائے۔
ملاقات میں کے فور منصوبے، شہر میں پانی و سیوریج کے مسائل، ٹاؤن و یوسیز چیئر مینوں کو درپیش مشکلات و پریشانیوں اور سابقہ اجلاسوں و ملاقاتوں میں کیے گئے فیصلوں اور اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا اور متعلقہ ذمے داران پر زور دیا گیا کہ مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ٹاؤن اور یوسیز چیئر مینوں کی مشکلات و رکاوٹیں دور کریں تاکہ نچلی سطح پر عوامی مسائل حل ہو سکیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن چیئر مینوں نے مختصر وقت، محدود وسائل و اختیارات کی کمی کے باوجود عوام کی نمایاں خدمت اور مسائل حل کیے ہیں،ہمارے ٹاؤن چیئر مینو ں کی کارکردگی دیگر ٹاؤن سے کہیں زیادہ بہتر اور مثالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں پانی کے بحران کی تمام تر ذمہ داری وزیر بلدیات، قابض میئر اور واٹر کارپوریشن پر عائد ہوتی ہے، وزیر بلدیات اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے بجائے پُر امن مظاہرین پر بالکل اسی طرح برس رہے ہیں جس طرح قابض میئر اپنی نا اہلی و ناقص کارکردگی بہتر کرنے کے بجائے کراچی کے تاجروں پر اپنا غصہ اُتار رہے تھے۔
نائب امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ پانی کے حصول کے لیے پُر امن احتجاجی مظاہرین پر مقدمے کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ مقدمہ درج کروانے والے کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے، ان دونوں پارٹیوں کی نورا کشتی آج بھی جاری ہے،ان کو اہل کراچی کے مسائل اور مشکلات سے کوئی سرو کار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم 47کے ذریعے مسلط ہونے والے ایم کیو ایم کے ایم این ایز اور ایم پی ایز ٹاؤن اور یوسیز کے کاموں میں غیر قانونی مداخلت اور رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور دھونس اور دھمکیاں دے رہے ہیں، ہمارے بلدیاتی نمائندے کسی بھی قسم کی دھونس و دھمکیوں سے خوف زدہ ہونے کے بجائے عوامی خدمات جاری رکھیں گے۔
کے ایم سی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈ پر84انچ کی پانی کی مرکزی پائپ لائن قابض میئر اور واٹر کارپوریشن کے لیے مسئلہ بنی ہوئی ہے، 2مرتبہ ٹوٹ جانے کے باوجود اس کی مرمت نہیں ہو پارہی اوراطلاعات کے مطابق یہ لائن ہی ناکارہ ہوگئی ہے، اب کراچی پر حکومت کرنے والے بتائیں کہ ریڈ لائین جو بالآخر تعمیر ہو ہی جائے گی، کے بعد پھر یہ لائن ٹوٹی یا خراب ہوئی تو پھر کیا کریں گے؟۔ اس نا اہلی کی ذمے داری کس پر عائد ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف 84انچ کی لائن درست نہیں ہو پارہی اور دوسری طرف 19سال ہو گئے K-4منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا، 650ایم جی ڈی کے منصوبے کو کم کر کے 260MGDکر دیا گیا ہے اور حکومتوں کی نا اہلی کا یہ حال ہے کہ اگر یہ منصوبہ مکمل ہو بھی گیا تو اس کے ذریعے ملنے والا پانی کراچی کے عوام کو نہیں مل سکے گا کیونکہ اس کی فراہمی کا نظام موجود نہیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ 16سال سے سندھ اور کراچی پر مسلط رہنے والے بتائیں اس نا اہلی کا ذمے دارکون ہے؟ کراچی کے عوام کو مہنگے داموں واٹر ٹینکروں کے بجائے گھروں کے نلکوں میں پانی کب ملے گا؟ شہر میں پانی کے بحران سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہو گئی ہے۔ 2ہزار روپے کا ٹینکر7اور 8ہزار روپے میں ملتا ہے، ٹینکر مافیا کی حکومتی سرپرستی ختم کرنے کے بجائے پُر امن مظاہرین پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پر مافیاؤں کا قبضہ ہے اور سندھ میں کرپٹ سسٹم چلانے والے ان مافیاؤں کے بھی سر پرست ہیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم الرحمن اور منعم ظفر خان نے ہمیشہ اور ہر موقع پر ان مافیاؤں اور سسٹم چلانے والوں کو بے نقاب کیا ہے اور ان کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔جماعت اسلامی اپنی جدو جہد اور حقوق کراچی تحریک جاری رکھے گی، جماعت اسلامی ہی اہل کراچی کی حقیقی نمائندہ ہے، میئر شپ پر قبضہ کرنے اور فارم 47کے ذریعے مسلط ہونے والے عوام کے نمائندے ہر گز نہیں۔
واٹر کارپوریشن کے ذمہ داران سے ملاقات و میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے موقع پر لانڈھی ٹاؤن کے چیئر مین عبد الجمیل خان،ماڈل کالونی کے ٹاؤن چیئر مین ظفر احمد خان، گلشن اقبال کے ٹاؤن چیئر مین ڈاکٹر فواد احمد، جناح ٹاؤن کے چیئر مین رضوان عبد السمیع، نارتھ ناظم آباد کے ٹاؤن چیئر مین عاطف علی خان، ناظم آباد کے ٹاؤن چیئرمین سید محمد مظفر، گلبرگ ٹاؤن کے چیئر مین نصرت اللہ، لیاقت آباد کے ٹاؤن چیئر مین فراز حسیب، نیو کراچی کے ٹاؤن چیئر مین محمد یوسف،ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔