پاکستان کاروبار دوست ملک نہیں رہا، پاکستان بزنس فورم کا وزیر خزانہ کو مراسلہ

103
Loss-making institutions will be privatized

لاہور : پاکستان بزنس فورم نے سال 2024ءکو تاجر براداری  اور عوام کے لیے مشکل ترین سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کاروبار دوست ملک نہیں رہا۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں

تاجر برادری کے فورم نے لکھا کہ سال 2024ءمیں بجلی بلوں اور شرح سود نے بزنس کمیونٹی کو جکڑے رکھا، پاکستان کاروبار دوست ملک نہیں رہا، اس صورتحال میں سب کو مل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان بزنس فورم نے مراسلے میں کہا کہ آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام کے باوجود روپیہ مضبوط ہونے میں ناکام رہا، حکومت روپے کو مضبوط کرنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرے، روپے کی مضبوطی کے بغیر مالی دبائو کم کرنے کی کوششیں بے اثر رہیں گی۔

پاکستان بزنس فورم کی جانب سے کہا گیا کہ 2024ءمیں کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بہت سے لوگ اپنی پیداواری لاگت کی وصولی سے قاصر رہے۔ پنجاب میں گندم کی کاشت کا ہدف ساڑھے 16 ملین ایکڑ کا تھا مگر صرف 12 ملین ایکڑ رقبے پر گندم کی فصل کی کاشت ہوئی۔

خط میں مزید لکھا گیا کہ اس وقت میثاق معیشت کی تشکیل کی فوری ضرورت ہے، چارٹر کو وسیع سیاسی اتفاق رائے اور سول سوسائٹی کی حمایت حاصل ہو، تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مفاد میں ہے کہ وہ اکٹھے ہوں، قوم کی بہتری کے لیے پالیسیوں پر اتفاق رائے پیدا کریں۔

 تاجروں نے 2025 کے لیے وزیرخزانہ سے واضح اور قابل عمل معاشی روڈ میپ کے اعلان کی اپیل کردی۔