معاشی ترقی کے دعوؤں کے دوران اسٹاک ایکسچیج میں کھربوں ڈوب گئے ،لیاقت بلوچ

26

لاہو ر( نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، قائمہ کمیٹی سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے پنجاب یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر کی بیٹی اور سابق رجسٹرار کے بیٹے کی شادی تقاریب میں شرکت کی اور لاہور میں کراچی کے معروف سیاسی سماجی رہنما اور کراچی کنٹونمنٹ کے ممبر زکر محنتی کے لاہور میں بزنس وینچر کے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت معاشی ترقی کے دعوے کررہی ہے، اسٹاک ایکسچینج میں اربوں کھربوں ڈوب گئے اور معاشی ترقی کا عوام کو پھل نہیں ملا‘ بجلی، تیل، گیس کی حقیقی قیمت عوام سے وصول کی جائے تو معیشت کا پہیہ چلے گا۔ حکومت سیاسی محاذ آرائی کو بڑھاوا دینے اور سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، عوامی فلاح اور معاشی ترقی حکومت کے پیش نظر نہیں ہے۔ خودانحصاری اور ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بزنس کمیونٹی کے اعتماد
کی بحالی پر مبنی اقدامات کے ذریعے آئی ایم ایف، اغیار کی غلامی سے نجات مل سکتی ہے۔ اس موقع پر موجود وفاقی وزیر عطاء تارڑ نے بزنس وینچر کا افتتاح اور خطاب بھی کیا۔ لیاقت بلوچ نے لاہور میں تقاریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین سے انحراف ترقی و استحکام کا راستہ روک دیتا ہے ۔عوام کے ووٹ کو عزت نہ ملے اور عوام کی تذلیل کا ہر حربہ اختیار کیا جائے تو عدم استحکام بڑھتا ہے ۔پاکستان پر عالمی پابندیاں مدارس کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی کرپشن، نااہلی اور غلامانہ ذہنیت کی وجہ سے ہیں. اتحادِ تنظیماتِ مدارس کے مطالبات سے حکومت اتفاق کرے اور مسئلہ حل کردے تو یہ اچھا اقدام ہوگا۔حکومت ہر اچھے کام کو انتہائی خراب پوزیشن پر لاکر رُسوائی کیساتھ کرنے کی ماہر ہوگئی ہے۔ لیاقت بلوچ نے جنوبی وزیرستان میں جوانوں کی شہادت پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پوری قوم کا صدمہ ہے ۔افواجِ پاکستان کے جوان قومی سلامتی کے لیے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں۔دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیاسی استحکام بنیاد کا پتھر ہے۔ دہشت گردی کا اندرونی، بیرونی نیٹ ورک ختم کرنے کے لیے مضبوط، مؤثر، غیرجانبدارانہ قومی ایکشن پلان ناگزیر ہے۔لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب اور منصورہ مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سویلین شہریوں کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل سِول حکومت کی بڑی ناکامی ہے ۔سیاسی جمہوری حکومتوں کا دباؤ کے آگے سرنڈر عوام ہی نہیں خود حکومتوں کے لیے بھی وبالِ جان بنتا ہے۔ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا استحصال کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ ایک بڑی طاقتور کلب کا رُوپ دھار کا ہے ۔آئین کی پامالی، بنیادی انسانی حقوق کے چِھن جانے کی وجہ استحصالی طبقے کی منہ زوری ہے ۔قومی سیاسی قیادت کو ضِد، اَنا اور ہٹ دھرمی ترک کرکے اور ماضی کی غلطیوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرکے وسیع تر قومی سیاسی ڈائیلاگ کی طرف آنا ہوگا ۔پُرامن آئینی، سیاسی، جمہوری جدوجہد کا احترام اور ہر قسم کے ناجائز دباؤ سے آزاد عدل و انصاف کے نظام کی حفاظت قومی سیاسی قیادت کی قومی ذمہ داری ہے. حکمرانوں کا عوام کو تعصبات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا کھیل قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔
لیاقت بلوچ