لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں ایک خاتون کو دہائیوں کے انتظار کے بعد بالاآخر جائیداد میں حصہ مل گیا جو ان کے بھائیوں نے ہڑپ کر رکھا تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق سری نگر میں جائیداد سے محروم خاتون کے کیس میں ہندو جج وِنود چٹرجی کول نے سورہ نسا کی11ویں آیت پڑھ کر سنائیں اور بہن کو وراثت میں سے حق دلوا دیا۔جموں کشمیر ہائی کورٹ کے جسٹس وِنود چٹرجی کول نے ذیلی عدالتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مسلم پرسنل لا سے کیسے بے خبر ہو سکتے ہیں۔ہندو جج نے کہا کہ اسلام میں وراثت کی تقسیم کے بہت واضح قانون اور اصول بتائے ہیں۔ لڑکوں کو لڑکیوں سے دگنا ملتا ہے کیونکہ مردوں پر بیوی، بچوں، ماں باپ وغیرہ کی کفالت کا ذمے ہوتا ہے۔ مْختی نامی خاتون کو 1980ء میں اْن کے بھائیوں نے والد کی وراثت سے بے دخل کر کے زینہ کوْٹ نامی علاقے میں 69 کنال زمین پر قبضہ کرلیا تھا۔بھائیوں نے سرکاری افسران سے ساز باز کر کے زمین اپنے نام کروالیا اور مختی اپنی 4 بیٹیوں اور 5 بیٹوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ عدالت کے چکر بھی کاٹتی رہیں۔1996ء میں ہائیکورٹ کی ڈویژن بینچ نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا تھا لیکن بھائیوں نے دوسری عدالت میں چیلنج کیا اور پھر اسی سال مختی وفات پا گئیں۔خاتون کے انتقال کے بعد اْن کے بڑے بیٹے محمد سلطان بٹ نے قانونی جنگ جاری رکھی یہاں تک کہ رواں برس جنوری میں اْن کی وفات ہو گئی۔جس کے بعد خاتون کے سب سے چھوٹے بیٹے محمد یوسف بٹ نے مقدمہ لڑا اور اپنی ماں کا حق حاصل کرنے مین کامیاب ہوگیا۔عدالتی فیصلے میں کہا کہ مختی کے بھائی نے مختی کے حصے کی 23 کنال زمین میں سے کچھ فروخت کردیا ہے توآج کی قیمتوں کے حساب سے ادائیگی کریں یا کسی دوسری جگہ اْتنا ہی رقبہ دیں۔