لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ9 مئی قومی نوعیت کا معاملہ تھا جس میں فیصلوں کی فوری ضرورت تھی، فیصلوں میں سب سے بڑی رکاوٹ عدلیہ نے کھڑی کی۔ اسٹیبلشمنٹ کی پیداوارامریکا کندھا استعمال کرکے اقتددار لینا چاہتا ہے۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ9مئی کومنصوبہ بندی کے تحت حملے کیے گئے، ڈیڑھ سال سے یہ چیز لٹک رہی تھی،9
مئی کو حساس تنصیبات پر حملہ کرنے والے تربیت یافتہ افراد تھے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ قوم کی دفاعی فوج کو للکارا گیا، یہ للکار بھارتی فوج کی جانب سے نہیں تھی، منصوبہ بندی کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حملے کیے گئے، کسی ملک کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ اس کے دفاع کو چیلنج کیا گیا، جن25 افراد کو فوجی عدالتوں سے سزائیں ملیں ان کی وڈیوز موجود ہیں، حملہ آوروں کی وڈیو میں ان کے چہرے اور آوازیں واضح ہیں، اسی بنیاد پر انہیں سزائیں دی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کا فیصلہ عدلیہ کے لیے باعث شرم ہے، جنرل باجوہ اور دیگر مائنس نواز شریف پر کام کر رہے تھے، نواز شریف کو مائنس کرنے کا اسٹیبلشمنٹ کا پرانا منصوبہ تھا، مجھے ذاتی طور پر اپروچ کیا گیا، میں قائد ن لیگ کو بتا کر ان سے ملا تھا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ان کا مقصد عمران خان کو اقتدار میں لانا تھا جبکہ بانی پی ٹی آئی خود فوج کی سب سے بڑی پیداوار ہیں، جب اقتدار سے الگ ہوئے تو امریکا کے خلاف ’ایبسلوٹلی ناٹ‘ کا نعرہ لگایا، اب یہ لوگ امریکا کی حمایت کا اعلان کررہے ہیں اور امریکا کا کندھا استعمال کرکے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ عدالت عظمیٰ کے اکاؤنٹ میں آنے چاہیے تھے، عمران خان نے یہ رقم ملک ریاض کو دے دی اور ملک ریاض سے واجبات ایڈجسٹ کرائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ2018ء کے الیکشن میں آرٹی ایس سسٹم بیٹھا کر عمران خان کو اقتدار دلوایا گیا، یوٹرن لینے والا کبھی لیڈر نہیں بن سکتا،10 روز قبل یہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا چاہتے تھے، آج حکومت سے مذاکرات کے لیے رضا مند ہیں، تحریک انصاف سے مذاکرات کے لیے حکومت نے کمیٹی بنا دی ہے۔