آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین کا صوبائی اجلاس

83
آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے) کے مرکزی صدر عبدالطیف نظامانی، یونین عہدیداران کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اس موقع پر صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان و دیگر رہنما بھی موجود ہیں

لم سم ملازمین کی نوکری میں توسیع و مستقلی ، ادارے میں موجود ہزاروں خالی جگہوں پر ملازمین اور سن کوٹے پر بھرتیاں، جان لیوا حادثات کی وجہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جائے، ملازمین ، ترقیاں ، اپ گریڈیشن ، اسکالر شپ کی بندش ، جدید حفاظتی آلات کی عدم دستیابی ، پارٹ ٹائم ملازمین کی بحالی ، ٹی اے ، ڈی اے، اوور ٹائم ، ہاف ڈے کی بے جا کٹوتیاں ، اوقات کار کی خلاف ورزی، ہفتہ ، اتوار کی تعطیلات کا خاتمہ اور جبری مشقت لینا ، معمو لی معمولی باتوں پر شوکاز ، معطل اور دور دراز علاقوں میں بدلی، منافع بخش کمپنیوں کو نجکاری کے حوالے کرنا، سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے 18، اکتوبر2024 کو بجلی کمپنیوں کے حوالے سے غلط تشریح ، فیلڈ میں پرانی اور ناکارہ گاڑیوں کی فراہمی اور تیل کی بندش، واپڈا ویلفیئر فنڈ، گروپ لائف انشورنس، جی پی فنڈ کی کمپنیوں کی سطح پر عدم مستقلی ، ڈپلومہ ہولڈر ملازمین کو کوٹے کے تحت ترقیاں جیسے اور دیگر جملہ مسائل سے ہمارے محکمہ بجلی کے ملازمین نبردآزما ہیں ان مسائل کے بابت بالخصوص کام کے دبائو اور ملازمین کی شدید کمی کی وجہ سے لائن اسٹاف خاص طور پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لیبر ہال حیدرآباد میں منعقدہ صوبائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں صوبائی جنرل سیکرٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، ثروت جہاں، ناہید اختر، قراۃ العین صفدر، الادین قائمخانی ، نور احمد نظامانی و دیگر نمائندگان بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر یونین عبداللطیف نظامانی نے مزید کہا کہ یونین مسلسل ادارے اور ملازمین کو فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کررہی ہے مقامی انتظامی اور حکومتی ارباب اختیارات کے سامنے ان مسائل کو گوش گزار کرتے چلے آرہے ہیں مگر افسوس ہمارے اہم اور بڑے مسائل کا ادراک نہیں ہوسکا ہم بار ہا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ لم سم پیکیج کے تحت بھرتی ملازمین کی نوکریوں میں توسیع اور منتقلی کے احکامات جاری کیے جائیں تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ کام کریں اس وقت ہزاروں ملازمین کی خالی جگہیں ہیں جن کی بھرتی بند کررکھی ہے اسٹاف کی شدید کمی کے باعث حادثات کا نہ رکنے والا موت کا کھیل جاری ہے ملازمین کو دوران کام معیاری ٹی اینڈ پی ، بہتر فیلڈ کی گاڑیاں میسر نہیں ملازمین کو دہشت گرد اور بجلی چور عناصر کی جانب سے تحفظ حاصل نہیں، ملازمین سے اوقات کار اور تعطیلات سے بالائے طاق ڈیوٹی لینا معمول بن چکا ہے اس کے باوجود ملازمین کی بدلیاں ، شوکاز ، معطلی اور نوکریوںسے برخاست کیا جارہا ہے ملازمین کے ٹی اے ، ڈی اے ، اوور ٹائم ، ہاف ڈیز، میڈیکل، و دیگر مراعات پرکٹ لگایا جارہا ہے۔ ان کے فنڈز کو بڑھایا نہیں جارہا ، فیلڈ کی گاڑیوں کو تیل کام کے مطابق نہیں دیا جارہا ہے اس کے باوجود ہمارے ملازمین شب و روز بجلی کی روانی کو جاری رکھے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ کے 18، اکتوبر2024 کے فیصلے کو توڑ موڑ کر ادارے پر لاگو اور نجکاری کے راستے بناتے ہوئے منافع بخش بجلی کمپنیوں کو IMF کی ایماء پر فروخت کرکے قومی اداروں کو نقصان پہنچانے کا عمل جاری ہے جس کی وجہ سے یونین احتجاجی تحریک کے لیے سوچ بچار کرنے پر مجبور ہے جس کے لیے مشاورت سے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ اجلاس سے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے کہا کہ ہمارے ملازمین ترقیوں ، اپ گریڈیشن اور ڈپلومہ ہولڈرز کوٹے کی عدم فراہمی کے باعث مراعات سے محروم ہیں ، ٹریننگ کی معیاری سہولیات میسر نہیں تجربہ کار لوگ مدت ملازمت کرکے ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہنر مند افراد کا کال پڑ رہا ہے جس سے محکمہ بجلی جو فنی ادارہ ہے سخت مصائب کا شکار ہے۔ لہٰذا ان تمام مسائل کے حل کے لیے اگر احتجاج بھی کرنا پڑا تو ہمارے ملازمین اپنی بقاء کے لیے ہر اول دستے کا کردار ادا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں گے۔