پُرسکون نیند کیلئے سونے کا وقت مقرر کرنا لازم ہے، نئی تحقیق

116
زیادہ وقت تک سونا الزائمر کی ابتدائی نشانی ہوسکتی ہے، تحقیق

کون ہے جو پُرسکون نیند نہیں چاہتا؟ بے خلل نیند انسان کو فرحت و راحت کے عجیب احساس سے ہم کنار کرتی ہے مگر پُرسکون نیند سب کے نصیب میں کہاں؟ بہت کم لوگ کسی خلل کے بغیر پُرسکون نیند کے مزے لے پاتے ہیں۔

اچھی نیند کے لیے بہت کچھ ضروری ہے۔ سب سے ضروری چیز ہے ماحول۔ شور شرابہ ہو رہا ہو یا ہوتا ہی رہے تو انسان سُکون سے سو نہیں پاتا۔ یہی معاملہ ذہن الجھن کی صورت میں بھی رہتا ہے۔ اگر انسان معاشی اور معاشرتی الجھنوں میں پھنسا ہو تو ذہن نیند کی طرف نہیں جاتا یا آسانی سے نہیں جاتا۔

بہت کم لوگ اس بات کو محسوس کر پاتے ہیں کہ پُرسکون نیند کا تعلق اِس بات سے بھی ہے کہ کوئی شخص اپنے لیے نیند کے اوقات مقرر کرنے اُن پر عمل کرے۔ اگر روزانہ ایک خاص وقت پر سونے کی عادت ڈالی جائے تو نیند اچھی آتی ہے۔ سونے کے اوقات روزانہ تبدیل کیے جاتے رہیں تو انسان ٹھیک سے سو نہیں پاتا اور سات آٹھ گھنٹے سونے کے بعد جاگنے پر تھکن ہی محسوس کرتا ہے۔

نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی شخص سونے کے اوقات مقرر کرکے اُن پر عمل کرے یعنی اپنے طے کردہ وقت پر سو جایا کرتے تو کم وقت میں بھی اچھی نیند لینے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ انسان کو روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے سونا چاہیے لیکن اگر ماحول بالکل پُرسکون ہو اور انسان سونے اور جاگنے کا نظام الاوقات مقرر کرلے تو 6 گھنٹے کی نیند بھی کافی ہوسکتی ہے۔ اگر گھٹیا ماحول میں 10 گھنٹے بھی سویا جائے تو ایسا سونا کسی کام کا نہیں ہوتا کیونکہ ذہن تھکن ہی محسوس کرتا رہا ہے اور جسم کو پورا آرام نہیں مل پاتا۔ ایسی حالت میں انسان جاگنے کے بعد بھی غنودگی اور جسمانی تھکن کی حالت میں رہتا ہے اور اپنے معمولات میں الجھن ہی محسوس کرتا رہتا ہے۔