پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے پاراچنار میں انسانی المیے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ پاراچنار کے 8 لاکھ افراد ڈھائی ماہ سے محاصرے میں ہیں۔ خطے میں خوراک اور دواؤں سمیت تمام اہم اشیا کی قلت ہے۔
دواؤں کی کمی سے اب تک 60 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ 300 سے زیادہ مریض علاج کی سہولتوں کی عدم دستیابی سے دم توڑ چکے ہیں۔ مایوس باشندے اب زندہ رہنے کے لیے گھاس کھانے پر مجبور ہیں۔ ہزاروں افراد کا روزگار ختم ہوچکا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال پر صوبائی حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اگر ریاستی سطح پر فوری مداخلت نہ کی گئی تو بہت بڑا انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف اس علاقے میں ضروری اشیا کی فراہمی یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔