کرسمس پر لاہور کی عمارتوں میں انیسویں صدی کا چرچ بھی مرکزِ نگاہ

117

لاہور دنیا کے قدیم اور منفرد شہروں میں سے ہے۔ یہاں سیکڑوں سال پرانی عمارتیں اور ہزاروں سال پرانی عمارتوں کے آثار موجود ہیں۔ قومی تاریخ کی متعدد بنیادی اہمیت رکھنے والی عمارتوں سے لاہور بھرا پڑا ہے۔

عالمگیر کی بنوائی ہوئی بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ، شالامار باغ، کامران کی بارہ دری، جہانگیر اور نور جہاں کا مقبرہ، مینارِ پاکستان، چو بُرجی، انار کلی بازار میں قطب الدین ایبک کا مقبرہ، عجائب گھر، چڑیا گھر اور دوسری بہت سی شاندار عمارتوں اور آثار کے ساتھ ساتھ لاہور میں اقلیتوں کے معبد بھی قابلِ دید ہیں۔ بادشاہی مسجد کے پہلو میں گردوارہ اور کیتھیڈل چرچ بھی قابلِ دید ہیں۔

ڈیڑھ سو سال سے بھی زیادہ پُرانا کیتھیڈرل چرچ کے حوالے سے ایک ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ چرچ 1887 میں تعمیر کیا گیا۔ اس میں داخل ہونے کے لیے تین محرابی دروازے بنائے گئے ہیں۔ چرچ میں داخل ہوتے ہی ایک وسیع و عریض ہال پڑتا ہے۔ مین ہال کے دائیں جانب حضرت عیسٰی علیہ السلام کی جائے ولادت کا ماڈل بنایا گیا ہے۔ تعلیمات اور تبلیغ کے لیے ایک الگ حصہ مختص کیا گیا ہے۔ اس حصے کے باہر پہلی صدی عیسوی کی صلیب نصب ہے۔

کتھیڈرل چرچ کی مرکزی عمارت 225 فٹ طویل اور 152 فٹ چوڑی تعمیر کی گئی ہے۔ اسکے مینار نما کمروں کی اونچائی 65 فٹ ہے۔ گوتھک طرزِ تعمیر کی بنیاد پر تعمیر کیا جانے والا یہ چرچ پاکستان میں چرچ آف انگلینڈ سے منسلک واحد چرچ ہے۔ کیتھیڈرل چرچ میں اسکول، کتب خانہ اور دفاتر بھی ہیں۔