حکومتی معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف کی محتاج ہیں،جاوید قصوری

92

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکومت کا ایشیائی ترقیاتی بینک سے 33 کروڑ ڈالر قرض کا حصول معیشت کو مزید مشکلات سے دوچار کرے گا، حکومت نے قرضوں کے پہاڑ کھڑے کر دیے، عوام کی فلاح و بہبود کے نام پر وصول کیا جانے والا قرض درحقیقت حکمرانوں کے اللوں تللوں اور پروٹوکول پر خرچ ہو جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج ہر پاکستانی 3 لاکھ روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک و قوم جن بدترین حالات سے دوچار ہیں اس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا برابر کا حصہ ہے، ادارے تباہ اور قومی خزانہ خالی ہو چکا، کرپشن کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے، حکومت کی تمام معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف کے پروگرام کی محتاج ہیں، ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک و قوم کو درپیش سیاسی و معاشی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے، حکومت کے پاس اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں، عوام مہنگائی، بے روزگاری اور بجلی کے ہوشربا بلوں سے بد حال ہو چکے ہیں، ظالم حکمرانوں نے اپنی مراعات میں تو اضافہ کر لیا لیکن عوام، تاجروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر ٹیکسوں میں اضافہ کرکے عرصہ حیات تنگ کر دیا، لوگ بجلی کے بلوں پر قتل کر رہے ہیں، اگر یہی سلسلہ رہا تو ملک انارکی، داخلی انتشار اور افرا تفری کا شکار ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاملے میں حکومت کی بے بسی دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کرپٹ مافیا حکومت کی رٹ سے بہت زیادہ طاقت ہے، بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی 50 فیصد صنعتیں بند ہو گئیں، ایک لاکھ 25 ہزار مزدور بے روزگار ہو چکے، موجودہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو بچانے میں ناکام ہو چکی، ملک بھر کی 580 اسپننگ ملوں میں سے 29 فیصد ملیں بند جبکہ 440 ملوں میں سے 20 فیصد بند ہوچکی ہیں، 8 لاکھ 80 ہزار واٹر جیٹ مشینوں میں سے 32 فیصد مشینیں بند ہو چکی ہیں، لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، کسی کا کوئی پرسان حال نہیں۔ محمد جاوید قصوری نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ محب وطن قیادت کا فقدان ہے، ماورائے آئین و قانون اقدامات نے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، پاکستان کو درست سمت لے کر جانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں۔