۔9 مئی واقعات ،فوجی عدالتوں نے 25 افراد کو سزائیں سنادہں

80

راولپنڈی،اسلام آباد (اے پی پی،آن لائن)فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے 9 مئی کوشہدا کی یادگاروں سمیت مسلح افواج کی تنصیبات پر حملوں میں ملوث 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئیں۔ ہفتہ کو آئی ایس پی آر کی
جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق 9 مئی کو قوم نے سیاسی اشتعال انگیز تشدد اور مختلف مقامات پر جلائو گھیرائو کے اندوہناک واقعات دیکھے جو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہیں ،جب ایک نفرت اور جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنا کر مسلح افواج کی تنصیبات بشمول شہدا کی یادگاروں پر حملے کیے گئے ، تشدد کے ان بدترین اقدامات نے نہ صرف قوم کو حیرت زدہ کردیا بلکہ پاکستان میں سیاسی دہشتگردی کا ناقابل برداشت اقدام ہے ، اس سیاہ ترین دن کو ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے بعد ان واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کو قانون کے تحت یہ معاملہ بھجوایا گیا ، جہاں اس کا ٹرائل ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 13 دسمبر 2024 کو عدالت عظمیٰ کے سات رکنی آئینی بینچ نے ہدایت کی کہ عدالت عظمیٰ کے سابقہ حکم کی وجہ سے زیر التوا مقدمات کو حتمی شکل دی جائے اور ان پرتشدد واقعات میں ملوث ملزمان کے مقدمات میں فیصلے سنائے جائیں۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کی روشنی میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25مجرمان کو سزائیں سنا ئی ہیں ، جن ملزمان کو سزائیں سنائی گئی ہیں ان میں جناح ہائوس پرحملے میں ملوث جان محمد خان ولد طور خان ، محمد عمران محبوب ولد محبوب احمد،راجا محمد احسان ولد راجا محمد مقصود، پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان پر حملے میں ملوث رحمت اللہ ولد منجور خان اور پی اے ایف بیس میانوالی پر حملے میں ملوث انور خان ولد محمد خان کو بالترتیب 10، 10 سال قید با مشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ بنوں کینٹ پر حملے میں ملوث محمد آفاق خان ولد محمد اشفاق خان کو 9 سال ، چکدرہ قلعے پر حملے میں ملوث دائود خان ولد امیر زیب کو 7 سال قید با مشقت ، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث فہیم حیدر ولد فاروق حیدر کو 6 سال قید با مشقت، ملتان کینٹ چیک پوسٹ پر حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد خان کو چار سال قید با مشقت، پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان پر حملے میں ملوث یاسر نواز ولد امیر نواز کو 10سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث عبدالہادی ولد عبدالقیوم کو 10سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث علی شان ولد نور محمد کو 10سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث دائود خان ولد شاد خان کو 10سال قید با مشقت، جی ایچ کیو پر حملے میں ملوث عمر فاروق ولد محمد شبیر کو 10سال قید با مشقت، پی اے ایف بیس میانوالی پر حملے میں ملوث بابر جمال ولد محمد اجمل خان کو 10سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث محمد حاشر خان ولد طاہر بشیر کو 6سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث محمد عاشق خان ولد نصیب خان ،ملتان کینٹ چیک پوسٹ پر حملے میں ملوث خرم شہزاد ولد لیاقت خان کو 3سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث محمد بلاول ولد منظور حسین کو 2 سال قید با مشقت، پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان پر حملے میں ملوث سید عالم ولد محاذ اللہ خان کو 2 سال قید با مشقت، آئی ایس آئی آفس فیصل آباد پر حملے میں ملوث لئیق احمد ولد منظور احمد کو 2سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث علی افتخار ولد افتخار احمد کو 10سال قید با مشقت، جناح ہائوس پر حملے میں ملوث ضیا الرحمن ولد اعظم خورشید کو 10سال قید با مشقت، پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان پر حملے میں ملوث عدنان احمد ولد شیر محمد کو 10سال قید با مشقت جبکہ پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان پر حملے میں ملوث شاکر اللہ ولد انور شاہ کو 10سال قید با مشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق باقی ماندہ ملزموں کو بھی قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد جلد سزائیں سنا دی جائیں گی۔ اعلامیہ کے مطابق یہ اقدام قوم کوانصاف کی فراہمی کیلیے اہم سنگ میل ہے جبکہ یہ اقدام ایسے عناصر کیلیے ایک ایسا سبق ہو گا جو اپنے سیاسی مقاصد اور جھوٹ کی بنیاد پر اور سیاسی پراپیگنڈہ کیلیے ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں وہ مستقبل میں قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ اعلامیہ کے مطابق مختلف ملزموں کے کیسز انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور ان کے مقدمات کی سماعت قانون کے مطابق ہو رہی ہے تاہم 9 مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو پاکستان کے آئین اور قوانین کے مطابق سزائوں سے ہی انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں گے، پاکستان کی ریاست اپنی عمل داری کو یقینی بنانے کیلیے تسلسل کے ساتھ اس صورتحال کو دیکھ رہی ہے تاکہ نفرت بے بنیاد پراپیگنڈہ کی بنیاد پر کی جانے والی سیاست کا سدباب کیا جاسکے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دستور کے مطابق تمام سزا یافتگان کو اپیل کا حق حاصل ہے۔علاوہ ازیں اقرار جرم میں مجرم جان محمد خان نے اعتراف کیا کہ وہ جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث تھا ،مجرم جان محمد خان نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے ملٹری یونیفارم کی شرٹ پہن کر ویڈیو بنائی اور پھرشرٹ کو جلا دیا‘‘شرپسند شان علی کو دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی اور انہوں نے اعتراف کیا کہ عمران خان کی آرمی مخالف تقاریر سے میری ذہن سازی ہوئی،جب عمران خان کی گرفتاری ہوئی تو سیاسی رہنماؤں کے ورغلانے پر میں نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا،میں نے جناح ہاؤس میں جاکر توڑ پھوڑ کی،پی ٹی آئی شرپسند بابر جمال خان نے اعتراف کیا کہ میں میانوالی بیس پر حملے میں ملوث تھا اور میں اپنا جرم قبول کرتا ہوں،پی ٹی آئی شر پسند داود خان نے اعترافی بیان میں کہا کہ میں نے یاسمین راشد اور حسان نیازی کے اکسانے پر جناح ہاؤس پر حملہ کیا،تقاریر کے ذریعے ہمارے ذہنوں میں فوج کیخلاف نفرت پیدا کی گئی، میں اپنا جرم قبول کرتا ہوں ،مجرم محمد حاشر نے کورٹ میں بیان دیا کہ میں نے 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملہ کیا اور انقلاب کے نام پر لوگوں کو اکسایا اور ویڈیوز بنائیں،جناح ہاؤس پر حملے کی منصوبہ بندی پہلے سرزمین پارک میں یاسمین راشد کی قیادت میں کی گئی،اس کے علاوہ مجرم فہیم حیدر نے اعتراف کیا کہ پی ٹی آئی قیادت نے جناح ہاؤس حملے کیلیے میری ذہن سازی کی،مجرم محمد عاشق خان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو ہمیں پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے جناح ہاؤس پر حملے کے لیے اکسایا گیا،میں جناح ہاؤس میں داخل ہوا اور وہاں کے سامان کو اٹھا کر ویڈیو بنوائی،ہمیں زمان پارک میں فوج کیخلاف حملے کے لیے ٹریننگ ملتی رہی،مجرم محمد بلاول کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی قیادت کے اکسانے پر میں نے جناح ہاؤس حملے میں حصہ لیا اور توڑ پھوڑ کی،پی ٹی آئی قیادت بشمول ڈاکٹر یاسمین راشد کی تقاریر سے میری ذہن سازی ہوئی،سکیورٹی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں پر حملے کرنے والوں کو معاف نہیں کیاجائے گا۔دریں اثناء سانحہ 9 مئی میں ملوث ملٹری کورٹ سے سزا پانے والے مجرموں کی جیل منتقلی کا عمل شروع کردیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ سزا پانے والے مجرموں کو متعلقہ جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے،12مجرموں کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا ہے۔ راجا محمد احسان اور عمر فاروق کو اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔ذرائع کے مطابق 25 میں سے 12 مجرموں کو کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کیا گیا ہے۔
اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے 9مئی واقعات کے مجرموں کو فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزائوں کو مسترد کرتے ہوئے فیصلے کو ہر فورم پر چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہاکہ فوجی عدالتوں کی جانب سے عام شہریوں کو سنائی گئی سزا کو مسترد کرتے ہیں۔ فوجی عدالتوں نے تحریک انصاف کے زیرحراست افراد کو جو سزائیں سنائی ہیں وہ انصاف کے اصولوں کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ فوج کی حراست میں ہیں وہ عام شہری ہیں اور ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ عام شہریوں کو سزائیں سنانے والی فوجی عدالتیں بنیادی طور پر کینگرو عدالتیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلح افواج ریاست کے انتظامی اختیار کا حصہ ہیں، فوجی عدالتیں قانونی طور پر ریاست کی عدالتی طاقت کی شراکت دار نہیں ہوسکتیں۔ ایسی عدالتوں کا قیام عام شہریوں سمیت عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، ایسے فیصلوں سے آئین کی بنیادی خصوصیت طاقت کی تقسیم کی نفی ہوئی ہے۔ دوسری جانب سابق اسپیکر اسد قیصر نے فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ملزمان کے ٹرائل میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور اسے ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ شہریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے، جب عدالتیں کمپرومائز ہوں تو ملک میں مایوسی بڑھتی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، ہم انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔