کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ملک بھر کی طرح کراچی میں نومبر اور دسمبر میں آن لائن اشیاءکی سیل آفرز لگانے والی متعدد کمپنیاں قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں کرتی ہیں اور نہ ہی اس سے صارفین کو کوئی فائدہ ہوتا ہے۔
کراچی میں ای بزنس کرنے والی لا تعداد چھوٹی بڑی کمپنیاں خاص طور پر نومبر کے مہینے میں 11/11 کی سیل توکہیں بلیک فرائیڈے تو کہیں گڈ فرائیڈے کی سیل کے ساتھ ساتھ اس بار دسمبر کی 12/ 12 کی سیل بھی نظر آئی ہے ،یہ آن لائن بزنس محض اشتہار بازی کے لیے ڈسکاونٹ آفر کرتے ہیں اور اپنی اشیاءبیچنے کی کوشش کرتی ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ آن لائن اشیاءکی سیلز لگانے والی کمپنیاں قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں کرتی ہیں۔
آن لائن صارفین کا کہنا ہے کہ مختلف اشیا بیچنے والی کمپنیوں کی جانب سے ہر بار سیل لگائے جانے کی آفرز ہوتی ہیں چاہے موسم گرمیوں سے سردیوں میں داخل ہو رہا ہو یا پھر سردیوں سے گرمیوں میں، ہر کمپنی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس بدلتے موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ اپنی اشیا کو فروخت کرسکے۔
اس حوالے سے کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک آن لائن صارف نے جسارت کلو اپنی آن لائن خریداری کے حوالے سے بتایا کہ مجھے اپنے گھرکے لیے8 حصوں والی بیڈ شیٹ جس میں تکیے،کشن اور ایک کمفرٹر بھی ہے خریدنا تھا۔ عام طور اس کی قیمت 7سے 8ہزار روپے ہوتی ہے تو میرا خیال تھا کہ نومبر کے مہینے میں شروع ہونے والی آن لائن سیل آفر میں کچھ سستا خریدوں گی جیسے ہی سیلز لگیں اور میرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسے اشتہارات کی بھرمار ہوگئی تو میں نے اپنی پسند کی دکانوں پر گئی اور ان کی ویب سائٹس کو کھولا تو میں یہ دیکھ کر حیران تھی کہ سیل تو لگی ہوئی ہے لیکن قیمت وہی تھی مثلاً 8 ہزار والی بیڈ شیٹ سیٹ کی قیمت اب 10 ہزار روپے کر دی گئی تھی اور 20فیصد 30 فیصد اور کہیں 35 فیصد کمی کر کے پھر بھی وہی 8 ہزار ساڑھے7 ہزار میں فروخت کی جا رہی تھی۔
ان کا کہناتھا کہ مجھے بالکل اس بات پہ یقین نہیں آیا کہ یہ صرف سیل کے دنوں میں ان اشیا کی قیمت بڑھا کر اسی میں ڈسکاونٹ آفر کر کے اسے اسی قیمت پر ہی بیچا جا رہا ہوتاہے جس قیمت پر یہ عام دنوں میں بیچی جاتی ہیں۔جب سیل شروع ہوئی تو اس کی قیمت بڑھا کر زیادہ کر دی گئی اور پھر اس میں ڈسکاونٹ آفر کر کے اسی قیمت پر بیچا جا رہا تھا جو عام دنوں میں بیچی جا رہی تھی۔
گلوبل آن لائن ا سٹور کے منیجر محمد علی قادری نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی بڑی آن لائن کمپنیاں اور بڑے ا سٹورز کسی حد تک ڈسکاونٹ آفر کرتے ہیں البتہ وہ ڈسکاونٹ بین الاقوامی ڈسکاونٹ کے مقابلے میں کم ہی ہوتے ہیں تاہم جہاں تک چھوٹے ا سٹورز کا تعلق ہے جنہوں نے ای بزنس اسٹارٹ کر رکھے ہیں وہاں تو یہ بات عام ہے کہ ڈسکاونٹ اصل میں آفر نہیں کیا جاتا اور قیمتوں میں رد و بدل کر کے کچھ ڈسکاونٹ لگا دیا جاتا ہے لیکن اصل میں قیمت وہی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ سیزن ہوتا ہے ہر کوئی اشتہار میں سیل کا لفظ لگا رہا ہوتا ہے تو اس لیے سب ہی لگا دیتے ہیں۔