اسلام آباد: نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے خصوصی طور پر بزرگ شہریوں کی سہولت اور پینشنرز کے لیے فنگر پرنٹ کے بعد اب چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔
اس وقت پاکستان بھر میں فنگر پرنٹ کے ذریعے بائیو میٹرک تصدیق کی جاتی ہے، کچھ عرصہ قبل ہی نادرا نے ایک سے زائد انگلیوں سے بائیو میٹرک شروع کی تھی۔
پاکستان بھر کے بینک، سیکیورٹی ادارے اور دوسرے کاروباری ادارے بھی بائیو میٹرک کے ذریعے تصدیقی عمل مکمل کرتے ہیں لیکن اب نادرا نے نئے سال سے چہرے کی شناخت کے ٹیکنالوجی بھی متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔
نادرا کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نادرا ہیڈ کوارٹر میں نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے حوالے سے اہم مشاورتی کانفرنس ہوئی، جس میں وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک، سیکیورٹی ایکسچینج کمپنی آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز اداروں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
کانفرنس کے دوران بائیو میٹرک کے اندر پیش آنے والے مسائل پر بحث کرنے سمیت نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا گیا۔
کانفرنس میں نادرا چیئرمین نے بتایا کہ زائد العمر ہونے کی وجہ سے بعض بزرگ افراد کی انگلیوں اور انگوٹھوں کے نشانات درست انداز میں کام نہیں کرتے اور ان کی تصدیق نہیں ہو پاتی، جس سے مسائل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے اب نادرا نے ایسے بزرگ افراد کے لیے بائیو میٹرک کے بعد چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نادرا چیئرمین نے 15 جنوری 2025 سے نادرا کی ایپلی کیشن پاک آئی ڈی اور نادرا سینٹرز پر مذکورہ سہولت کے آغاز کا اعلان کیا۔خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کو نادرا سینٹرز میں متعارف کرائے جانے کے بعد ترتیب وار اسے بینکوں سمیت دوسرے اداروں میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔
چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی خصوصی طور پر بزرگ افراد یا ایسے لوگوں کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہے، جن کی انگلیوں کی تصدیق میں مشکل ہوتی ہے۔