کراچی: جرنلسٹس فرینڈز آف احمد شاہ کی جانب سے صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ( ہلال امتیاز وستارہ امتیاز) کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کراچی پریس کلب میں کیا گیا۔ تقریب میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کراچی پریس کلب کی لائف ممبر شپ دی گئی۔
اس موقع پر صحافی برادری، آرٹس کونسل کی گورننگ باڈی کے اراکین اور مختلف سماجی و ثقافتی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں صدرآرٹس کونسل محمداحمد شاہ ، معروف اداکار و صداکار منور سعید، صدر پریس کلب سعید سربازی،، سیکریٹری پریس کلب شعیب احمد،مظہر عباس،اے ایچ خانزادہ، احمد ملک، مقصود یوسفی ، امتیاز خان فاران ،محمد فاروق، جاوید صبا ، حامد الرحمان، طاہر حسن ، کے یو جے سیکریٹری دستور لیاقت کشمیری ، پیرزادہ سلمان ، رفعت سعید، فاضلی جمیلی، جمیل احمد ،تو صیف احمد خان اور سعید جان بلوچ نے اظہار خیال کیا ۔
صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی نے کہا کہ یہ پروگرام پریس کلب کا نہیں بلکہ یہ ان تمام دوستوں کا ہے۔ احمد شاہ نام لے کر لوگوں کو حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔احمد شاہ نے اپنی منسٹری میں ان تمام لوگوں کی مدد کی جو حق دار تھے۔احمد شاہ نے ذاتی مفاد کے لیے کام نہیں کیا۔احمد شاہ نے آرٹ ،کلچر ،میوزک کو پروموٹ کیا۔آرٹس کونسل کی وجہ سے ساری دنیا میں ہمارا سوفٹ امیج جا رہا ہے۔ہم اور ہماری تمام صحافی برداری احمد شاہ کو سپورٹ کرتے ہیں۔
سیکرٹری کراچی پریس کلب شعیب کا کہنا تھا کہ یہ تقریب ہمارے لئے قابل فخر ہے۔یہ مناسب موقع ہے کہ ہمارے حصہ میں یہ کام آیا کہ ہم احمد شاہ کو تاحیات ممبر شپ دے رہے ہیں۔علم وادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو اگر ہم ممبر بناتے ہیں تویہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔ اس شہر کی شناخت کو مٹانے کی کوشش کی گئی۔ایسے حالات میں احمد شاہ نے نہ صرف اس شہر کو بلکہ پاکستان کوبھی پوری دنیا میں روشناس کروایا اور یہ ہم سب کے لیے قابل فخر ہے۔ہم احمد شاہ کے ساتھ ہیں۔
سینئر فوٹو جرنلسٹ محمد فاروق نے کہا کہ میری احمد شاہ سے تیس سال پہلے ملاقات ہوئی تھی۔اس شہر میں ہر وقت بری خبر سننے کو ملتی تھی۔جب میں اور احمدشاہ نوجوان تھے تب احمدشاہ نے کہا تھا کہ ایک وقت آئے گا کہ سب اچھا ہوگا۔احمد شاہ نے نوجوان بچوں کو پرموٹ کیا ہے۔احمد شاہ نے اردو کانفرنس کے ذریعے تمام زبانوں اور مذہبوں کو ایک چھت تلے جمع کیاہے۔
اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ احمد شاہ نے اپنے بل پر کراچی پریس کی چھت کی تعمیر کی تھی۔ہم احمد شاہ کو ساری اچھائیوں اور برائیوں کے ساتھ قبول کرتے ہیں۔ایک وقت تھا جب اس شہر میں موت کا سناٹا تھا۔پریس کلب کراچی اور آرٹس کونسل کراچی اس سناٹے کے خلاف آواز اٹھاتے تھے۔
جاوید صباءنے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے دوست احمد شاہ اتنا کام کر نے والے ہیں۔احمد شاہ سے کوئی مقابلے کی بات ہی نہیں ہے۔یہ اعزاز ان کو نہ بھی ملتا تو تب بھی احمد شاہ بڑے آدمی ہیں۔احمد شاہ نے جو کام کیا یہ تاریخی ہے یہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔ہم احمد شاہ کے ساتھ ہیں۔
مظہر عباس کا ا س موقع پر کہنا تھا کہ سب سے بڑی کامیابی احمد شاہ کہ یہی ہے کہ یہ جیتے آرہے ہیں۔ایسا شہر جس نے قتل و غارت دیکھی۔ اس میں احمد شاہ اور ان کی ٹیم لوگوں کا ذہن بدل رہے ہیں۔ایک ادارے کو بنانا آسان کام نہیں ہوتا۔جو کام پریس کو کرنا چاہیے وہ کام پریس کلب کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہماری آرٹ اور کلچر کی منسٹری کا ہے وہ آرٹس کونسل کر رہا ہے۔سترہ سال تک عالمی اردو کانفرنس کرانا وہ روایت بن گئی جس کو ختم نہیں کر سکتے۔آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی پورے پاکستان کا ہے۔
طاہر حسن نے کہا کہ جس انداز اور جس مشکل سے احمد شاہ کراچی پریس کلب کو بچایا وہ قابل ستائش تھا۔احمد شاہ نے کراچی پریس کلب کی اس عمارت کو بہت اچھے سے بنوایا۔احمد شاہ بہت ایکٹیو ہیں۔ ہم احمد شاہ کو سپورٹ کرتے ہیں۔
لیاقت کشمیری نے کہا کہ الیکشن ہونے چاہیے اس سے احمد شاہ اور کام کریں گے۔ایک برائی پر ساری محنت پر پانی نہیں ڈال سکتے ہیں۔احمد شاہ نے چوالیس ممالک کو ایک چھت تلے جمع کر کے ایک ریکارڈ بنایا ہے۔ایسا تو حکومتی لیول پر کام نہیں ہوتا۔یہ کام احمد شاہ کر سکتا ہے۔
امتیاز خان فاران نے کہاکہ انسان تب یتیم ہوتا ہے جب ان کے مخلص دوست نہیں ہوتے اور احمد شاہ ہمارے مخلص دوست ہیں۔احمد شاہ سب کو سپورٹ کرتے ہیں۔جو گلستان احمد شاہ نے سجایا اللہ اس کو نظر بد سے بچائے۔محبتوں کا، امن کا ،کلچر کا پودا احمد شاہ نے لگایا اس کی ہم سب مل کر آبیاری کر رے ہیں۔
اس موقع پررفعت سعید ، فاضل جمیلی،سینئر صحافی جمیل احمد، احمد ملک، مقصود یوسفی ،ڈاکٹر توصیف احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ تقریب تمام دوستوں کی طرف سے ہے۔احمد شاہ اس وقت بھی ایکٹیو تھے اور اج بھی ایکٹیو ہیں۔احمد شاہ عوامی لیڈر ہیں۔نوجوان ان سے محبت کرتے ہیں۔
تقریب سےصدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے شکریہ اداکرتے ہوئے بتایاکہ بہت بڑے لوگ اس دنیا سے چلے گئے۔ کے ساتھ میں یہاں پریس کلب میں بیٹھتا تھا۔انیس سو بیانوے میں گورننگ باڈی نے اعلان کیا تھا کہ احمد شاہ تاحیات ممبر ہیں۔مجھے خود کو منوانے کے لیے بتیس سال لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نوجوان صحافی آتے ہیں میں ان کو کہتاہوں کہ میں تمہارا دادا استاد ہوں۔میں ان کے تمام بزرگوں کے ساتھ رہتا تھا۔یہاں پر وہ آسکتا تھا جو کہیں نہیں جا سکتا تھا۔یہاں بینظیر بھٹو آئی ہیں۔میری تربیت میں پریس کلب بھی موجود ہے۔میں کسی سے نفرت نہیں کرسکتا۔مجھے ہر نسل ،ہر مذہب کے لوگوں سے محبت ہے۔جب لگتا تھا کہ میرے ساتھ کچھ ہو جائے گااس وقت مجھ سے محبت کرنے والے میرے ساتھ کھڑے تھے ،میں بھاگنے والا نہیں ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک اردو کانفرنس میں میرے تمام بڑے لوگ میرے ساتھ بیٹھے تھے۔باہر بم دھماکے ہو رہے تھے۔تو میں نے اس وقت ان سے کہا کہا لوگ کینسر سے مرجاتے ہیں ،بیماری سے مرجاتے ہیں ، اگر ہم یہاں بم سے مرجاتے ہیں تو اس سے اچھا کچھ نہیں ہوگا۔آخر میں صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے لائف ممبر شپ دینے پر کراچی پریس کلب کا شکریہ اداکیا۔