نوشکی : جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی )ف کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہاہے کہ مدارس ایکٹ کو آئین کا حصہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
حافظ حمد اللہ نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم میں قومی اسمبلی اور سینٹ سے متفقہ طور پر مدارس ایکٹ پاس ہوا جس پر بڑے میاں اور چھوٹے میاں سمیت پاپا اور بیٹا سب متفق تھیں مگر اب صدر نے مدارس ایکٹ کو پاوں کی ٹھوکر مارکرثابت کردی کی حکومت سیاسی اخلاقی اور آئینی طور پر شکست کھا چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ دونوں ایوانوں سے پاس ہونے کے بعد مدارس ایکٹ کو آئین کا حصہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا، 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل جو مسودہ حکومت کی جانب سے تیار کی گئی تھی اور اسمبلی میں پیش کی جارہی تھی اس مسودے کو اتنا خفیہ رکھا گیا تھا کہ وزرا اور اراکین اسمبلی بھی اس سے بے خبر تھے۔
رہنما جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس مسودے میں 73 کی آئین میں بیس فیصد ترمیم فوجی عدالتوں کی قیام اور بنیادی انسانی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی قائد جمعیت اور جمعیت علما اسلام اس متنازعہ مسودہ کی راہ میں رکاوٹ بن کر اسکا راستہ روک کر ثابت کردی کی علما کرام کو اسلام آباد سے نہیں بلکہ اسلام سے محبت ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ انگریز دور میں انگریز حکمران مدارس مساجد اور علما کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے تھے اور ان کی کوشش تھی کہ مسلمانوں کو قرآن سے دورکیا جائے ان کے دلوں اورگھروں سے قرآن کو نکالاجائے اس مقصد کے لیے ایک ہی دن میں قرآن پاک کے لاکھوں نسخے جلاکر شہید کردئیے گئے بدقسمتی سے نیلی آنکھوں اور سفید چمڑی والے انگریز حکمرانوں کے بعد کالی آنکھوں اور کالی چمڑی والے حکمرانوں کو بھی مدارس مساجد اور علما کرام سے عداوت ہیں گزشتہ 75 سالوں سے انگریز کے غلام حکمران اس ملک پر مسلط ہوکر اپنی آقاوں کی خوشنودی کے لیے مدارس کی راہ میں روکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔