لاہور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے سے متعلق درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے میں ہے کہ اے ٹی اے کے قانون میں کئی ترامیم ہوچکی ہیں ،قانون کے مطابق اس معاملے کو کابینہ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے،جسمانی ریمانڈ کے سیکشن 21 ای میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ آئین ملزمان کے بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے، جسمانی ریمانڈ میں ملزمان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے سے بنیادی حقوق متاثر ہوسکتے ہیں،
فیصلے میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ پنجاب نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ، ٹرائل کے دوران عدالت میں ملزم کو ویڈیو لنک پر پیش کیا جا سکتا ہے لیکن ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ دہشتگردی قوانین کے تحت انفرادی طور پر اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکتا،عدالت 15 جولائی 2024 کو عمران خان کو ویڈیو لنک پر عدالت پیش کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتی ہے۔