سیکورٹی واپس لینے پر کچھ ججوں کے تبادلے کردیے،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

33

پشاور(خبرایجنسیاں) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے کہاہے کہ سیکورٹی واپس لیے جانے پر ہم نے انسداد دہشت گردی عدالت(اے ٹی سی) کے کچھ ججوں کے تبادلے کردیے۔پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا میں سیکورٹی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اشتیاق ابرہیم اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (اے سی ایس)اور پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے، رجسٹرار ہائیکورٹ نے کہا کہ ٹانک کے حوالے سے ایس او پیز ہمارے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں، جنوبی اضلاع کے حوالے سے ابھی تک کلیئر نہیں ہے آج اجلاس ہے، اس میں بات کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ جنوبی اضلاع کے
حوالے سے ایس او پیز تیار کی گئی ہیں، ایڈیشنل رجسٹرار ڈی آئی خان اس پر رپورٹ دیں گے، یہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ ہے، میں نے ڈیٹیل رپورٹ جمع کرائی ہے۔اے سی ایس نے کہا کہ رجسٹرار کے ساتھ کچھ چیزوں پر تھوڑا اختلاف آرہا ہے، ٹانک اور ڈی آئی خان ہائی رسک ایئریا ہے، وہاں پر تمام ججز کے ساتھ سیکورٹی ہونی چاہئے، تمام سینئر سول ججز کے ساتھ سیکورٹی کا کہا گیا ہے، سنیئر سول ججز اور ایڈیشنل ججز کے ساتھ 1550 سیکورٹی اہلکار ہے۔اے سی ایس نے بتایا کہ ہمارے پاس فنڈ کی کمی ہے اس لیے اس کو مرحلہ وار کریں تو اچھا ہوگا، رجسٹرار کہتے ہیں کہ حساس ترین اضلاع کا تعین ہم کریں گے، ہماری تجویز ہے کہ حساس اضلاع کا تعین سی ٹی ڈی کرے تو اچھا ہوگا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کی بات کی گئی، وہ بالکل بلٹ پروف گاڑیاں ہونی چاہیے، بلٹ پروف گاڑیوں کی ڈیلیوری میں وقت لگتا ہے، اس لیے اس کے لیے ٹائم چاہیے، جس جج کو سیکورٹی کی ضرورت ہوں وہ ڈی آئی سی سی ( ڈسٹرکٹ انٹیل جنس کوارڈینیشنل کمیٹی) کے ساتھ بات کرے۔چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ججز سے سیکورٹی واپس لینے کی کوئی بات ہو تو رجسٹرار کے نوٹس میں لائیں،ہم آپ کو ایسا کھلا ہاتھ بھی نہیں دے سکتے، حکومت کو معاشی مشکلات ہیں، اس کا ہمیں احساس ہے۔ رجسٹرار ہائی کورٹ نے کہا کہ فیملی کورٹ میں بھی ایشوز آتے ہیں، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ فیملی کے ایشو ہمارے معاشرے کے سب سے سنجیدہ معاملات ہوتے ہیں، آپ مل بیٹھے اور ان مسائل کا حل نکالیں۔عدالت نے کہا کہ جنوبی اضلاع کی سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس کے بعد ہمیں آگاہ کریں، کیس کی مزید سماعت غیر معینہ ملتوی کردی گئی۔
پشاور ہائی کورٹ