کینیڈا، سرحدی نگرانی اور امیگریشن پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ

75
کینیڈا کے وزرا مشترکہ پریس کانفرنس میں امیگریشن پالیسی سے متعلق بریفنگ دے رہے ہیں

اوٹاوا (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی جانے والے دھمکی کے بعد کینیڈا نے سرحد اور امیگریشن پابندیوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ۔ کینیڈا کے 4وزرا نے سرحدی سلامتی کے منصوبے کا اعلان کیا جو انہوں نے نجی طور پر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کو پیش کیا تھا، جس میں کینیڈا کی سرحدی نگرانی، انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی پر زور دیا گیا تھا۔پبلک سیفٹی، فنانس اور بین الحکومتی امور کے وزیر ڈومینک لی بلانک نے کہا کہ کینیڈا کے وزرا نے ٹرمپ کے سرحدی وزیر ٹام ہومن کے ساتھ ملاقات کی اور ان کے ساتھ سرحدی سلامتی کے منصوبے پر بات چیت ہوئی۔لی بلانک اور ان کے ساتھیوں نے امریکا اور کینیڈا کی سرحد کو ہیلی کاپٹروں، ڈرونز، نگرانی ٹاوروں اور سراغ رساں کتوں کے ساتھ بین الاقوامی منظم جرائم کو نشانہ بنانے کے لیے مشترکہ اسٹرائیک فورس کے منصوبے کا اعلان کیا۔وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی اقلیتی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 6سالوں میں سرحدی سلامتی کے لیے 1.3 ارب کینیڈین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ اس منصوبے میں فینٹانل، غیر قانونی نقل مکانی اور منظم جرائم کے سدباب پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔واضح رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو کو دھمکی دی گئی تھی کہ اگر انہوں نے امریکا میں تارکین وطن اور منشیات کی نقل و حرکت کو نہ روکا تو امریکا کینیڈا کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کردے گا۔ امریکی حکام نے اکتوبر میں امریکا اور کینیڈا کی سرحد کے قریب 23ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنا سے بھی زیادہ ہے ۔ لیکن اس عرصے کے دوران امریکا اورمیکسیکو سرحد کے قریب پکڑے گئے 15 لاکھ افراد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 4برسوں کے دوران سرحد کے سب سے زیادہ گنجان آباد حصے میں مزید کیمرے اور سینسر نصب کیے ہیں۔