نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی اور جاپانی حکومتوں نے چاند پر جانے کے لونر پولر ایکسپلوریشن مشن پر کام شروع کردیا، جسے متوقع طور پر 2026 ء میں لانچ کیا جا سکتا ہے۔بھارت اور جاپان کی خلائی کمپنیاں مدار سے ملبے کو ہٹانے کے لیے لیزر شعاؤں کی ٹیکنالوجی سے لیس مصنوعی سیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ طور پر کام کریں گی۔ دونوں ممالک میں ہونے والے معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کی اسٹارٹ اپ یعنی حال ہی میں قائم ہونے والی کمپنیاں مدار میں گردش کرتے ملبے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک تجرباتی طریقہ اپنائیں گی۔ ٹوکیو میں قائم آربیٹل لیزرز اور بھارتی روبوٹکس کمپنی انسپیسٹی نے کہا کہ وہ خلائی خدمات مہیا کرنے کے سلسلے میں کاروباری مواقع کا مطالعہ کریں گے جن میں کسی ناکارہ سیٹلائٹ کو مدار سے نکالنے اور خلائی جہاز کی زندگی بڑھانے جیسی سروسز شامل ہوں گی۔ آربیٹل لیزرز کمپنی جو جاپانی سیٹلائٹ کی بڑی کمپنی اسکائی پرفیکٹ سے نکلی ہے، ایک ایسا نظام بنا رہی ہے جو لیزر توانائی کے ذریعہ خلا میں بکھرے ہوئے کوڑا کرکٹ کی سطح پر موجود چھوٹے حصوں کو بخارات میں تبدیل کرے گی۔ اس طریقہ کار سے سروس فراہم کرنے والا خلائی جہاز آسانی سے اپنا سفر طے کر سکے گا۔کمپنی کے کاروباری رہنما آدتیہ باراسکر نے بتایا ہے کہ آربیٹل لیزرز 2027 ء میں خلا میں اس نظام کا مظاہرہ کرے گی۔ اگر بھارتی اور جاپانی کمپنیاں ریگولیٹری معیارات پر پورا اترتی ہیں تو اس نظام کو خدمات فراہم کرنے کے لیے کمپنیوں کے مصنوعی سیاروں پر نصب کیا جا سکے گا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق 2022 ء میں قائم کی گئی انسپیسٹی نے اپنے کام کے لیے گزشتہ برس 15 لاکھ ڈالر اکٹھے کیے تھے جبکہ آربیٹل لیزرز نے جنوری میں قائم ہونے کے بعد سے 58 لاکھ ڈالرجمع کر لیے ہیں۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے خلائی ٹریفک کوآرڈینیشن پر کام کرنے والے پینل نے اکتوبر میں کہا تھا کہ خلائی ملبے میں اضافے کی وجہ سے مدار میں موجود اشیا پر نظر رکھنے میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔