چاول کی برآمد پر پاکستان کو 4 ارب ڈالر کا نقصان، 17 افراد کیخلاف مقدمہ

52
reached 3.6 billion dollars

سرکاری اداروں کے افسران اور اہلکاروں کی نا اہلی سے یورپ کے لیے پاکستان کی چاول کی برآمدات کو شدید دھچکا لگا ہے۔ یورپ جانے والی چاول کی 104 کنسائنمنٹس میں کیڑے پائے گئے ہیں۔

برآمد شدہ چاول میں کیڑے پائے جانے سے قومی معیشت کو دھچکا لگا ہے۔ یورپ نے اشیا کی درآمد کے لیے معیارات انتہائی سخت رکھے ہیں۔ ایف آئی اے نے ڈی پی پی کے 17 کنٹریکٹ ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
چاول میں کیڑے پائے جانے کے حوالے سے وزیرِاعظم کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ مقدمہ ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی تحقیقات کے بعد درج کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں بڑی مچھلیوں کو ایک بار پھر نہیں پکڑا گیا۔ مقدمے میں نامزد افراد پلانٹ پروٹیکشن کو خیرباد کہہ چکے ہیں یا کنٹرکیٹ ملازمین ہیں۔

برآمد شدہ چاول میں سے کیڑے نکلنے پر قومی خزانے کو کم و بیش چار ارب ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔ کنسائنمنٹ میں خرابی کے بعد یورپی یونین نے پاکستانی کنسائنمنٹ کی انسپکشن کو گریڈ 5 سے گریڈ 10 کردیا ہے۔

ڈپارٹمنٹ پلانٹ پروٹیکشن نے یورپ کے لیے چاول کی کنسائنمنٹس کو خطرے میں ڈال دیا۔ مستقبل میں پاکستانی چاول کی برآمدات کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیڑے لگی رائس کنسائنمنٹس پر تحقیقات کا معاملہ سنگین شکل اختیار کرگیا ہے۔

ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن طارق مروت کی ترقی خطرے میں پڑگئی۔ ان کی معطل کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔ رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن نے وزیرِاعظم سے کہا ہے کہ یہ معاملے کو طے کروائیں۔ اگر 2021 کی لنگڑیال رپورٹ پر عمل نہ ہوا تو گندم اسکینڈل کے کردار مزید مضبوط ہوں گے۔ رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن نے چاول کی برآمدات متاثر کرنے کے لیے برسلز میں پاکستانی سفیر کو ذمہ دار قرار دے دیا۔