پنجاب یونیورسٹی میں قائم نینوبائیوٹیک مرکز ختم، ماہرین تعلیم کےشدید تحفظات

97
academicians have strong concerns

لاہور : ایک ایسے وقت میں جب دنیا نئی سے نئی ٹیکنالوجی کھوج رہی ہے، ایسے میں پنجاب یونیورسٹی نے نینو بائیو ٹیک کا مرکز ہی ختم کر دیا جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے کیلئے ایک بڑا سیٹ بیک ہے. یہ پاکستان کا اس شعبے کا اکلوتا ڈیپارٹمنٹ تھا جو کینسر سمیت دیگر بیماریوں کی ادویات میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتا تھا۔

ماہرین کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ تعصب اور غیر حقیقی سفارشات کی بنیاد پر کیا گیا، جو پاکستان میں سائنسی تحقیق اور نینو میڈیسن، بائیو فارماسیوٹیکلز اور ٹشو انجینئرنگ کے میدان میں بڑا دھچکا ہے۔ یہ مرکز پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ تھا، جس نے بین الاقوامی سطح پر مثبت شہرت حاصل کی اور حکومت، ماہرین صحت اور دیگر شعبہ جات کی جانب سے اسے سراہا گیا۔

نینو بائیو ٹیک مرکز نے قلیل مدت میں قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کیں، جن میں 30 سے زائد تحقیقی طلبہ کی تربیت، مقالہ جات، پیٹنٹس اور برطانیہ کی معروف یونیورسٹیوں سے بین الاقوامی تعاون شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز کو بند کرتے ہوئے کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور یہ فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔

تعلیمی حلقوں نے پنجاب یونیورسٹی کے فارمیسی شعبہ میں قائم نینو بائیو ٹیک مرکز کو ختم کرنے کے حالیہ فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور جامعہ کے وائس چانسلر سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔