کراچی کے ایکسپو سینٹر میں منعقدہ پانچ روزہ انیسواں عالمی کتب میلہ علم کی پیاس بجھاتا ہوا کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر ہوگیا۔ 12 دسمبر سے 16 دسمبر تک جاری کتب میلے میں تقریباً 8 سو سے زائد اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات، چین، سنگاپور، ملائیشا، نیپال کے شہریوں سمیت ساڑھے 5 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ کتب نمائش کے آخری دن پبلشرز نے 50 سے 70 فی صد رعایتی نرخوں پر کتابیں فروخت کے لیے پیش کردی تھیں۔ سندھ کے گورنر جناب کامران ٹیسوری نے عالمی کتب میلے کا مسلسل 19 سال سے انعقاد اور بک فیئر کو کراچی کی پہچان بنانے پر کے آئی بی ایف کے کنونیئر وقار متین خان کو تمغہ امتیاز کا اعزاز دینے کا اعلان بھی کیا۔ ایکسپو سینٹر میں عالمی کتب میلے کا افتتاح سندھ کے وزیر ِ اعلیٰ جناب مراد علی شاہ نے کیا جبکہ وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ، مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب، جماعت ِ اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان سمیت دیگر نمایاں افراد بھی شریک ہوئے، عالمی کتب میلے میں 17 ممالک کے تقریباً 40 اداروں کی جانب سے 330 اسٹال لگائے گئے تھے۔ ترکی کی جانب سے لگایا گیا اسٹال لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا جہاں مفت کتب تقسیم کی گئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کتب بینی کا رجحان دم توڑ رہا ہے، معاشرے میں غیر محسوس انداز میں یہ رجحان زوال پزیر ہے، رہی سہی کسر برقی آلات، سوشل میڈیا، اسمارٹ موبائل اور مواصلات و ابلاغ کے ذرائع نے پوری کردی ہے، ہر سال ایکسپو سینٹر میں کتب میلے کا انعقاد کتب بینی کی دم توڑتی صورتحال میں کتاب خوانی کی روایت کو فروغ دینے کی قابل قدر کوشش ہے، کتب میلے میں ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد افراد کی شرکت اس خیال کی نفی ہے کہ ’’یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی!‘‘۔ ہم ایک ایسی تہذیب کے علمبردار ہیں جو حامل ِ کتاب ہے، ہماری تہذیب کی بنیاد ہی کتاب ہے، اس تناظر میں کتاب دوستی کے ہر روش، طرزعمل اور اقدام کی تحسین کی جانی چاہیے منتظمین مبارکباد اور حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں، ان کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے۔