کیا 6 ماہ میں بجلی سستی ہو جائے گی؟

115

ملک بھر میں عام آدمی بجلی کے غیر معمولی نرخوں سے انتہائی پریشان ہے۔ سب کی خواہش ہے کہ حکومت معقول نرخ طے کرکے بجلی دے کیونکہ اس وقت حال یہ ہے کہ بجلی بھی نہیں پوری نہیں مل رہی اور نرخ بھی بہت زیادہ ہیں۔

اب ذرائع نے دعوٰی کیا ہے کہ حکومت بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں (آئی پی پیز) سے مذاکرات کر رہی ہے۔ مذاکرات اگلے سال مارچ تک مکمل کرلیے جائیں گے۔

بجلی پیدا کرنے والے تمام اداروں سے بات چیت کی جارہی ہے۔ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بجلی کے ٹیرف میں 7 سے 12 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے۔ اس صورت میں عام آدمی کو تھوڑا بہت ریلیف ضرور ملے گا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی پی پیز سے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے مارچ 2025 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ ساتھ ساتھ سرکاری بجلی گھروں کے قرضوں کی ری پروفائلنگ بھی جاری ہے۔

حکومت حبکو پاور، روش پاور، اے ای ایس لال پیر پاور، صبا پاور پلانٹ اور اٹلس پاور کے ساتھ منصوبے ختم کیے ہیں۔ یہ بات وزارتِ توانائی کے حکام نے بتائی ہے۔ حکومت اب تک مجموعی طور پر 6 معاہدے ختم کرچکی ہے۔ فی الحال حکومت ٹیرف میں 3 روپے فی یونٹ کمی کے قابل ہوسکی ہے۔ قرضوں کی ری پروفائلنگ کے ذریعے ٹیرف میں مزید 4 روپے فی یونٹ کمی لائی جاسکتی ہے۔ آف پیک ٹیرف 41.68 روپے فی یونٹ سے گھٹاکر 29.68 روپے فی یونٹ کیے جانے کی گنجائش ہے۔ پیک آور ٹیرف 36 روپے فی یونٹ تک کم ہو جائے گا۔

بجلی سے متعلق ٹاسک فورس 18 آئی پی پیز سے بات چیت کر رہی ہے۔ ان 18 میں سے 15 آئی پی پیز پہلے ہی نظرِثانی شدہ کنٹریکٹس پر دستخط کرچکے ہیں۔ حکومت ایٹمی بجلی گھروں، پن بجلی گھروں اور کوئلے کی بنیاد پر چلائے جانے والے پلانٹس پر بھی بات چیت کر رہی ہے۔ آر ایل این جی کی بنیاد پر چلنے والے بجلی گھروں سے بھی مذاکرات کیے جائیں گے۔