ضلع کرم: خیبر پختونخوا کے پاراچنار میں گزشتہ ماہ پرتشدد واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 130 سے زائد ہوگئی ہے، جھڑپوں کی وجہ سے مرکزی شاہرائیں تاحال بند ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ چھوٹا امدادی طیارہ پارا چنار پہنچا ہے۔
میڈیا ذرائعکے مطابق مقامی رہائشیوں نے ضلع کے کچھ حصوں میں خوراک اور ادویات کی قلت کی اطلاع دی تھی۔ واضح رہے کہ یہ سرحدی علاقہ افغانستان ملتا ہے۔
پہلی پرواز پاراچنار میں اترنے کے بعد نجی فلاحی تنظیم ایدھی کے ڈائریکٹر فیصل ایدھی نے کہا کہ ”دو مریضوں کو جنہیں فوری طور پر سرجری کی ضرورت ہے“ واپس پشاور لے جایا جائے گا اور ہفتے بھر میں ”مزید پروازیں آئیں گی“۔
خیال رہے کہ پرتشدد واقعات کے بعد فریقین کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ دونوں فریقوں کے بزرگ ایک دیرپا معاہدے پر بات چیت میں مصروف ہیں۔
اس دوران حکومت نے تشدد کو روکنے کی کوشش میں ضلع کے اندر اور باہر کی اہم سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔ علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔