جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس رجسٹریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ حکومت خود ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر بل کو ایکٹ تسلیم کیے بغیر دوبارہ منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی ،اب ہم کوئی ترمیم قبول نہیں کریں گے اور یہ بات نہ مانی گئی تو پھر ایوان کی بجائے میدان میں فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدرمملکت عارف علوی نے ایک بل پر دستخط نہیں کیا تو بل ایکٹ بن گیا،یہ راز تو آج کھلا ہے ہماری قانون سازی آئی ایم ایف کی مرضی سے ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوان کی عوامی نمائندگی پر ہمیں تحفظات ضرور ہیں، لیکن ساتھ ساتھ پارلیمانی ذمے داریاں بھی یہ ایوان نبھار ہا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے پاس ہوئی تھی،کوشش یہ ہےکہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے ،جب حکومت مطمئن ہوگئی تو قانون سازی ہوئی، اگر صدر 10 دن کے اندر صدر دستخط نہیں کرتے تو قانون بن جاتا ہے، صدر مملکت کو ایک بار اعتراض کا حق حاصل ہے دوسری دفعہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2004 میں مدارس کے حوالے سوالات اٹھائے گئے، ان سوالات پر مذاکرات ہونے کے بعد جب حکومت مطمئن ہوگئی، اس کے بعد 2010 میں دوبارہ معاہدہ ہوا کہ کسی بھی مدرسے کے حوالے سے کوئی شکایت براہ راست مدرسے میں جاکر نہیں کی جائے گی بلکہ اس تنظیم سے کی جائے گی جس کے ساتھ اس مدرسے کا الحاق ہے،ہمارے نزدیک تو معاملات طے تھے لیکن اس کے بعد 18 ویں ترمیم پاس ہوئی۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ دینی جماعتیں آپ سے تعاون کررہی ہیں، دینی مدارس نے 24 سال ثابت کردکھایا کہ ہم آئین و قانون اور حکومت کےساتھ ہیں تو پھر ہمارا امتحان کیوں لیا جارہا ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپ رجسٹریشن نہ کریں پھر بھی مدرسہ زندہ رہے گا ،عدالت قانون کے مطابق فیصلے دیتی ہے لیکن وہ قانون پارلیمنٹ سے ہم تیار کرکے بھیجتے ہیں، ہم قانون ساز ہیں، ہم آئین کو کھلواڑ نہیں بنانے دیں گے۔