اسلام آباد:وزیر مملکت آئی ٹی شیزہ فاطمہ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا، جس کا مقصد ملک کو ڈیجیٹل معیشت میں تبدیل کرنا اور حکومتی و سماجی شعبوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنا ہے۔
بل کی اہم خصوصیات
بل کے تحت 17 رکنی نیشنل ڈیجیٹل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جس کے سربراہ وزیر اعظم ہوں گے۔ کمیشن میں تمام وزرائے اعلیٰ، وزیر آئی ٹی بطور وائس چیئرمین، اور دیگر وفاقی وزرا شامل ہوں گے۔ مزید ارکان میں چیئرمین ایف بی آر، نادرا، پی ٹی اے، ایس ای سی پی، اور گورنر اسٹیٹ بینک بھی شامل ہیں۔
کمیشن کا اجلاس ہر 3ماہ بعد ہوگا، جہاں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پالیسیوں کی منظوری دی جائے گی اور نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔ بل کے تحت پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی تشکیل دی جائے گی، جس کے 3 ارکان وزیراعظم کی منظوری سے تعینات کیے جائیں گے۔
ڈیجیٹل ماسٹر پلان کے اہم نکات
معیشت کے مختلف شعبوں کو ڈیجیٹل بنانے کے ساتھ ساتھ حکومتی عمل کو مکمل طور پر خودکار بنایا جائے گا۔ اسی طرح ملک بھر کے سرکاری اداروں کا ڈیٹا ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گا، جس میں لینڈ ریکارڈ، ہیلتھ کارڈز، اور شناختی کارڈ جیسا ڈیٹا شامل ہوگا۔
ڈیجیٹل نیشن فنڈ
نئے منصوبوں کے لیے مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے ڈیجیٹل نیشن فنڈ قائم کیا جائے گا، جو کمیشن کو منصوبوں کے نفاذ کے لیے درکار وسائل مہیا کرے گا۔
مقاصد اور اہمیت
ایک مربوط نظام کے ذریعے تمام شہریوں کی ڈیجیٹل شناخت کو مضبوط بنانا، حکومتی ڈیٹا اور عوامی خدمات تک عوام کی آسان رسائی کو یقینی بنانا، منصوبوں میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور تکنیکی ماہرین کی مدد کے ذریعے مؤثر عمل درآمد۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ڈیجیٹل اتھارٹی ناکامی یا سستی کی صورت میں تادیبی کارروائی کرنے کا بھی اختیار رکھے گی۔ یہ بل قومی سطح پر ڈیجیٹل تبدیلی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش ہے، جس سے نہ صرف عوامی سہولیات میں بہتری آئے گی بلکہ پاکستان جدید ڈیجیٹل معیشت کی سمت بھی بڑھ سکے گا۔