اسلام آباد:حکومت آج قومی اسمبلی میں ڈیجیٹل پاکستان بل پیش کرے گی، جس کی منظوری کے بعد ملک بھر میں نیشنل ڈیجیٹل کمیشن قائم اور ڈیجیٹل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ یہ بل وزیر مملکت برائے آئی ٹی شیزا فاطمہ پیش کریں گی۔
ڈیجیٹل پاکستان بل کے مقاصد
آئی ٹی حکام کے مطابق اس بل کا بنیادی مقصد مختلف سرکاری ریکارڈز، جیسے لینڈ ریکارڈ، ہیلتھ کارڈ، پیدائش سرٹیفکیٹ، اور شناختی کارڈز کو ایک مربوط نظام کے تحت لانا ہے۔ اس اقدام سے ملک بھر کے تمام سرکاری اداروں کا ڈیٹا ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے گا۔
بل کے نفاذ کے بعد ہر شخص کی آئی ڈی، اثاثوں، اور دیگر ضروری معلومات کا ڈیٹا مرکزی ڈیجیٹل سسٹم پر دستیاب ہوگا، جس سے خدمات کی فراہمی اور ریکارڈ تک رسائی کو مزید شفاف اور آسان بنایا جائے گا۔
نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور اتھارٹی کا قیام
بل کی منظوری کے بعد تشکیل پانے والا نیشنل ڈیجیٹل کمیشن وزیراعظم کی سربراہی میں کام کرے گا۔اس کے ارکان میں چاروں وزرائے اعلیٰ، متعلقہ وزارتوں کے وزرا، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، پی ٹی اے، اور نادرا کے سربراہان شامل ہوں گے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل کمیشن کے تحت ایک ڈیجیٹل اتھارٹی بنائی جائے گی جو 5 سال کا ڈیجیٹل لائحہ عمل پیش کرے گی۔
حکومت کی توقعات اور اپوزیشن کا کردار
وزیر مملکت شیزا فاطمہ نے نیشنل براڈ بینڈ نیٹ ورک فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، اور اسے جلد از جلد منظور کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن اس قومی اہمیت کے منصوبے میں حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی۔
فوائد اور امکانات
ڈیجیٹل پاکستان بل کی منظوری کے بعد سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری، ریکارڈ کی حفاظت، اور شفافیت کو یقینی بنانے کے ساتھ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل میں بڑی پیش رفت متوقع ہے۔ حکومت کا یہ اقدام ڈیجیٹل پاکستان وژن کی تکمیل کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔