نصب العین
مسلمانوں کا اصل نصب العین اسلامی نظام زندگی کا قیام ہے، ان کا نصب العین اپنی ایک قومی حکومت کا قیام نہیں ہے۔ بلکہ ان کا حقیقی نصب العین ایک ایسی ریاست قائم کرنا ہے جو دنیا میں اللہ کا کلمہ بلند کرے۔ جس کی تہذیب وثقافت جس کا معاشرتی نظام، جس کا معاشی نظام، جس کا اخلاقی ماحول، جس کی عدالت، جس کی پولیس، جس کے قوانین، جس کی فوج، جس کی سفارت غرض جس کی ہر چیز دنیا کے سامنے اسلام کا نمونہ پیش کرنے والی ہو۔ جس کو دیکھ کر دنیا یہ جانے کہ اسلام اور کفر میں کیا فرق ہے۔ (تذکرہ سید مودودی، دوم)
٭…٭…٭
مغربی سیاست
مغربی تہذیب نے جس سیاست کو جنم دیا ہے اس کی بنیادوں پر عام طور ’’لادین‘‘ ’’قومی‘‘ ’’جمہوری ریاست‘‘ وجود میں آتی ہے۔ لادینیت، قوم پرستی اور انسان کے اقتدار پر اعلیٰ کے بنیادی اصولوں پر جو ریاستیں قائم ہوتی ہیں ان سے کبھی انسان کو فلاح نصیب نہیں ہوسکتی۔ اس کے مقابلے میں جماعت اسلامی جس نظام کولے کر اْٹھی ہے اس کے تحت قائم ہونے والی ریاست کی بنیاد لادینیت کی جگہ خدا کی بندگی، قوم پرستی کی جگہ انسانیت اور جمہوریت کی حاکمیت کے مقابلے میں خدا کی حاکمیت اور جمہور ہیں۔ (حوالہ بالا)
٭…٭…٭
دین کا مفہوم
’’دین‘‘ کا لفظ عربی زبان میں اس نظام زندگی یا طریقِ زندگی کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کے قائم کرنے والے کو سند اور مطاع تسلیم کرکے اس کا اتباع کیا جائے۔ پس بعثتِ رسول کی غرض اس آیت میں یہ بتائی گئی ہے کہ جس ہدایت اور دین حق کو وہ خدا کی طرف سے لایا ہے اسے دین کی نوعیت رکھنے والے طریقوں اور نظاموں پر غالب کردے۔ دوسرے الفاظ میں رسول کی بعثت کبھی اس غرض کے لیے نہیں ہوئی ہے کہ جو نظامِ زندگی لے کر وہ آیا ہے وہ کسی دوسرے نظام زندگی کا تابع اور اس سے مغلوب بن کر اور اس کی دی ہوئی رعایتوں اور گنجائشوں میں سمٹ کر رہے۔ بلکہ وہ بادشاہ ارض و سما کا نمائندہ بن کر آتا ہے اور اپنے بادشاہ کے نظام حق کو غالب دیکھنا چاہتا ہے۔ اگر کوئی دوسرا نظام زندگی دنیا میں رہے بھی تو اسے خدائی نظام کی بخشی ہوئی گنجائشوں میں سمٹ کر رہنا چاہیے۔ جیسا کہ جزیہ ادا کرنے کی صورت میں ذمیّوں کا نظامِ زندگی رہتا ہے۔ (تفہیم القرآن۔ دوم، ص 190)
٭…٭…٭
قرآنی زبان میں لفظ دین ایک پورے نظام کی نمائندگی کرتا ہے، جس کی ترکیب چار اجزاء سے ہوتی ہے۔
1:حاکمیت واقتدار اعلیٰ۔ 2:حاکمیت کے مقابلے میں تسلیم واطاعت۔ 3:وہ نظام فکر وعمل جو اس حاکمیت کے زیر اثر ہے ۴:مکانات جو اقتدارِ اعلیٰ کی طرف سے اس نظام کی وفاداری و اطاعت یا سرکشی وبغاوت کے صلے میں دی جائے۔ (چار بنیادی اصطلاحیں)