یو اے ای میں براڈ بینڈ اسپیڈ 358، پاکستان میں 16کیوں ہے، میاں زاہد حسین

144

کراچی (کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست روی معیشت کو بری طرح متاثر کررہی ہے۔ انٹرنیٹ کی سست روی سے کاروبار متاثرہو رہے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کا روزگارمتاثرہورہا ہے۔ اس سے فارن ایکسچینج کی آمدنی بھی متاثرہوگی اس لئے حکومت اس مسئلے کوترجیحی بنیادوں پرحل کرے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سست ترین انٹرنیٹ والے ممالک میں شامل ہوچکا ہے۔ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق موبائل انٹرنیٹ کی رفتار کے معاملہ میں پاکستان ایک سوگیارہ ممالک میں 100ویں نمبرپرہے جبکہ براڈ بینڈ کی رفتارکے معاملہ میں ایک سواٹھاون ممالک میں 141ویں نمبرپرہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ یہ امر انتہائی قابل تشویش ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار فلسطین، لبنان، لیبیا، عراق، گھانا اور بھوٹان سے بھی کم ہے جس سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری اور لاکھوں افراد کا روزگارداؤپرلگا ہوا ہے۔ ایک طرف حکومت آئی ٹی کی برآمدات کوپانچ ارب ڈالرتک بڑھانے کے اعلانات کررہی ہے تودوسری طرف انٹرنیٹ مسلسل سست روی کا شکارہے اورہرتھوڑی دیرکے بعد بند ہوجاتا ہے جس سے آن لائن کام اورروزگارکرنے والوں کے ساتھ کروڑوں صارفین متاثرہورہے ہیں۔ اگرانٹرنیٹ کی رفتارنہ بڑھائی گئی اوراسکی بندش کا مکمل خاتمہ نہ کیا گیا تویہ شعبہ ختم ہوجائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بہت سی پاکستانی کمپنیاں اپنا کاروبارسمیٹ کرمتحدہ عرب امارات کا رخ کر رہی ہیں جہاں انھیں دنیا کا سب سے تیزانٹرنیٹ آسانی سے دستیاب ہوجاتا ہے۔ جبکہ بیرونی کمپنیوں نے پاکستانی کمپنیوں سے کاروبار کرنے سے اجتناب شروع کر دیا ہے۔