پاکستان میں کاروباری اعتماد میں 9فیصد بہتری آئی

71

کراچی(کامرس رپورٹر)اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(OICCI) نے اکتوبر اور نومبر 2024 کے دوران ملک بھر میں کئے گئے اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس(BCI) سروے Wave26کے نتائج کا اعلان کردیا ۔ نتائج کے مطابق پاکستان میں کاروباری اعتماد میں 9فیصد کی نمایاں بہتری آئی ہے۔ اگرچہ کاروباری اعتماد بدستور منفی ہے لیکن بزنس کانفیڈنس انڈیکس مجموعی طور پر منفی 5فیصد رہا جومارچ اور اپریل میں کیے گئے سروےWave 25کے منفی14فیصد کے مقابلے میں9فیصد مثبت ہے۔کاروباری اعتماد میں بہتری کی اہم وجوہات میںمثبت اقتصادی ترقی، مستحکم شرح تبادلہ اور مہنگائی میں نمایاںکمی شامل ہیں۔ کاروباری اعتماد میں بحالی سب سے زیادہ سروسز سیکٹر میں دیکھنے میں آئی ۔ نتائج کے مطابق گزشتہ سروے کے منفی 14فیصد کے مقابلے میں سروسز سیکٹر کا اعتماد مثبت 2فیصدرہا۔ اسی طرح مینو فیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 15فیصد کے مقابلے میں منفی 3فیصد رہا۔ اس کے برعکس ریٹیل/ہول سیل سیکٹر کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے اور اس سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 15فیصدکے مقابلے میں بڑھ کر منفی 18فیصد ہوگیا ہے۔ او آئی سی سی آئی کے صدریوسف حسین نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں بہتری معاشی حالات میں مجموعی بہتری اور موجودہ چیلنجز کے درمیان پاکستان کے کاروباری ماحول میں لچک کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے آئی ایم ایف ای ایف ایفکے ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیزکی ملک کی رسک ریٹنگ میں بہتری آئی ہے اور ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے مستحکم شرح تبادلہ کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے، مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے اور ان تمام عوامل کی وجہ سے ایک مثبت کاروباری ماحول پیدا ہوا ہے۔ مثبت رجحان کے باوجود 66فیصد جواب دہندگان نے گزشتہ 6ماہ کے دوران کاروباری حالات پر منفی نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے حالانکہ یہ اعدادو شمار Wave 25میں 76فیصدکے مقابلے میں بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ موجودہ چیلنجز میں بلند افراطِ زر، سیاسی عدم استحکام، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور غیر موئثر تجارتی پالیسیا ں اہم خدشات ہیں۔