ٹریفک مسائل نے شہریوں ،تاجروں کی زندگی اجیرن کردی ہے،سلیم میمن

53

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سیلم میمن نے کہا ہے کہ حیدرآباد میں بڑھتے ہوئے ٹریفک مسائل نے شہریوں اور تاجروں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، گہرے گڑھے اور مصروف ترین علاقوں میں قبضہ مافیا کے مسائل نے شہر کا نظام مفلوج کر دیا ہے، جبکہ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے نافذ کی گئی پالیسیاں ناکارہ ثابت ہوئی ہیں۔ حیدرآباد میں تعینات ٹریفک اَفسران نہ صرف غیر پیشہ ورانہ اور نا تجربے کار ہیں بلکہ ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے مطلوبہ مہارت سے بھی محروم ہیں، جس کی وجہ سے مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کی کوششوں کے نتیجے میں آئی جی سندھ نے 500 میں سے 174 پولیس کانسٹیبلز کو حیدرآباد ٹریفک پولیس کی مدد کے لئے
دوبارہ مختص کیا تھا مگر اَفسوس کی بات ہے کہ اُن میں 60 سے زائد اہلکاروںنے دوبارہ کراچی پوسٹنگ کروا لی ہے یا اُنہیں پروٹوکول ڈیوٹیوں پر لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں عملے کی شدید کمی ہے۔ اسکول اور کالج کے اوقات میں یہ صورتحال مزید سنگین ہو جاتی ہے جہاں ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔ صدر چیمبرسیلم میمن نے کہا کہ چیمبر نے انتظامیہ کے ساتھ ہر میٹنگ میں تفصیلی ڈیٹا اور تجاویز پیش کیں جن میں ٹریفک نظام کی بہتری کے لیے تجاویز، عمر رسیدہ عملے کی جگہ نئے اہلکاروں کی بھرتی، پارکنگ پلازوں کی تعمیر، سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا، اسنیپ چیکنگ اور ٹریفک اہلکاروں کو ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کی تربیت شامل ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ اِن تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانیوں کے باوجود آج تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ حیدرآباد میں ٹریفک کے مسائل کا واحد دیرپا حل پارکنگ پلازوں کی تعمیر ہے جو کہ مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیے جا سکیں۔ اسکول، لوکل گورنمنٹ اور جنگلات کے محکموں کی جائیدادوں کو اِس مقصد کے لیے استعمال کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر قانون میں ترمیم کی جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک نظام رائج ہے جس کے تحت ٹریفک چالان سے جمع ہونے والی رقم کا 40فیصد حصہ متعلقہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کو دیا جاتا ہے جو یہ چالان کرتے ہیں۔ یہ عمل حیدرآباد میں بھی متعارف کروایا گیا تھا لیکن اِس حوالے سے منظوری کی سمری گزشتہ تین سال سے متعلقہ محکمے میں التواءکا شکار ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے تجویز دی ہے کہ اِس نظام کو باقاعدہ طور پر نافذ کیا جائے اور چالان سے جمع ہونے والی رقم کا 60 فیصد حصہ ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ ایس پی ٹریفک کو دیا جائے۔ یہ رقم نئی مشینری کی خریداری، سڑکوں کی مرمت، ٹریفک سگنلز کی بحالی، نگرانی کے کیمرے نصب کرنا اور دیگر انفراسٹرکچرل ضروریات کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔