اقبال ؍ فارسی کلام
قوت خاموش و بیتاب عمل
از عمل پابند اسباب عمل
مطلب: (خودی ایک) خاموش قوت ہے اور کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کے لیے بے قرار رہتی ہے، وہ عمل کی غرض سے اسباب عمل کی پابند ہو جاتی ہے۔
چون حیات عالم از زور خودی است
پس بقدر استواری زندگی است
مطلب: چونکہ کائنات کے وجود کے برقرار رہنے کا انحصار خودی کی قوت پر ہے (کائنات کی زندگی خودی کے بل پر قائم ہے) اس لیے خودی جس قدر مضبوط ہو گی، زندگی اسی قدر مستحکم ہو گی۔
قطرہ چون حرف خودی ازبر کند
ہستی بے مایہ را گوہر کند
مطلب: جب پانی کی ایک بوند خودی کا حرف یاد (حفظ) کر لیتی ہے یعنی اس میں خودی پیدا ہو جاتی ہے تو وہ اپنے بے حقیقت وجود کو موتی بنا لیتی ہے۔