ایک زمانہ تھا جب بچے کہانیاں سن کر اور پڑھ کر اخلاقی صلاحیتوں پر کمال حاصل کرتے تھے۔ اگر یہ کہا جائے کہ کہانیاں بچوں کی ذہن سازی میں اہم کردار ادا کرتی تھیں تو یہ کہنا بالکل غلط نہیں ہے۔
بات ہو رہی ہے 90 کی دہائی کی، جب مائیں اپنے بچوں کو ادبی رسالے لا کر دیا کرتی تھیں اور بچے اپنے فرصت کے لمحات میں کہانیاں پڑھتے تھے۔
بچوں کو کہانیاں سنانے کا سلسلہ تربیت کا وہ باقاعدہ اور غیر نصابی طریقہ ہے جو انسانی فطرت اور جذبات سے قریب تر ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت سے شروع ہو جاتا ہے، جب ایک بچہ ہماری بات سن کر سمجھنے لگتا ہے۔
اگرچہ آج ٹی وی، انٹرنیٹ، موبائل اور سوشل میڈیا نے لوگوں کے ذہنوں پر قبضہ کر لیا ہے لیکن کتاب کی اہمیت اپنی جگہ قائم ہے۔ آج نئی نسل میں کتب بینی کا رجحان خاصا کم ہو رہا ہے، بچوں کو مطالعے کی طرف راغب کرنا کٹھن کام بن چکا ہے، کیونکہ اچھی کتابیں شعور کو جلا بخشنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بہت سے فضول مشغلوں سے بھی بچاتی ہیں۔