خودی کی زندگی کے مقاصد

137

اقبال ؍ فارسی کلام
آگہی از علم و فن مقصود نیست
غنچہ و گل از چمن مقصود نیست
مطلب: علم و فن کا مقصد، محض آگاہی یا معلومات حاصل کرنا نہیں ہے اور نہ چمن کو وجود میں لانے کا مقصد پھول اور کلیاں حاصل کرنا ہے۔
علم از سامان حفظ زندگی است
علم از اسباب تقویم خودی است
مطلب: علم تو زندگی کی حفاظت کے اسباب میں سے ہے، علم تو خودی کو مستحکم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
علم و فن از پیش خیزان حیات
علم و فن از خانہ زادان حیات
مطلب: علم اور فن تو زندگی کے خدمت گار اور اسکے غلام ہیں۔ (ان اشعار میں فن برائے فن اور فن برائے زندگی کا فرق بیان کیا گیا ہے)۔
اے ز راز زندگی بیگانہ خیز
از شراب مقصدے مستانہ خیز
مطلب: اے (وہ آدمی) تو جو زندگی کے راز سے ناواقف ہے، بیدار ہو جا اورر مقصد کی شراب پی کر مستی کے عالم میں اٹھ کھڑا ہو(مستی کی کیفیت طاری کر لے)۔