بنگلا دیش اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا گراف بلند ہوتا جارہا ہے۔ بنگلا دیش میں چند ہندو راہبوں کی گرفتاری پر بھارت میں واویلا مچائے جانے پر بنگلا دیش کی عبوری حکومت ناراض ہے۔ اُس کے سربراہ چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا ہے کہ بھارت نے بنگلا دیش کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ بھارتی میڈیا دنیا بھر میں یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
بنگلا دیش میں 5 اگست کو وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی معزولی کے بعد سے عبوری حکومت قائم ہے۔ چار ماہ کے دوران بھارتی حکومت اور میڈیا مشین نے مل کر بنگلا دیش کو دنیا بھر میں مطعون کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ یہ بے بنیاد دعوٰی کرتے رہے ہیں کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں کو صرف مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے دور میں جن لوگوں نے قومی خزانے کو لُوٹا اُن میں ہندو بھی شامل تھے۔ اب اُن لوگوں کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں تو ہنگامہ برپا ہے حالاں کہ ان کارروائیوں میں ہر مذہب اور ہر طبقے کے لوگ نشانہ بنے ہیں۔
بنگلا دیش نے بھارت سے کشیدگی کے باعث سرحدوں پر ترک ساخت کے جدید ترین ڈرون تعینات کردیے ہیں۔ یہ ڈرون در اندازی روکنے کے حوالے سے نگرانی بھی کر رہے ہیں اور بھارت کی کسی بھی ایسی ویسی حرکت کا منہ توڑ جواب دینے کی سکت بھی رکھتے ہیں۔
سرحدوں پر ڈرون تعینات کیے جانے سے بھارتی قیادت کو خوب مرچیں لگی ہیں۔ بھارتی میڈیا نے بھی اِس حوالے سے واویلا مچانا شروع کردیا ہے۔ بنگلا دیش کے سرحدی گارڈز کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام حفظِ ماتقدم کے طور پر کیا گیا ہے، کسی کے خلاف جارحیت کا ارادہ نہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے بھارتی واویلا بلا جواز اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنگلا دیش وہ سب کچھ کرے گا جو اُسے اپنا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ناگزیر دکھائی دے گا۔
سفارتی سطح پر بھی تعلقات میں کشیدگی در آئی ہے۔ بھارت کے سیکریٹری خارجہ 10 دسمبر کو بنگلا دیش کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دورے کا مقصد بنگلا دیش میں بھارت کے خلاف پائے جانے والے شدید جذبات کے حوالے سے گفت و شنید کرنا ہے۔ بھارتی قیادت بنگلا دیشی ہندوؤں کا معاملہ بھی بات چیت میں اٹھانا چاہتی ہے۔