قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

115

اور جب ہمارے فرستادے ابراہیمؑ کے پاس بشارت لے کر پہنچے تو انہوں نے اْس سے کہا ’’ہم اِس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، اس کے لوگ سخت ظالم ہو چکے ہیں‘‘۔ ابراہیمؑ نے کہا ’’وہاں تو لوطؑ موجود ہے’’انہوں نے کہا “ہم خوب جانتے ہیں کہ وہاں کون کون ہے ہم اْسے، اور اس کی بیوی کے سوا اس کے باقی گھر والوں کو بچا لیں گے‘‘ اس کی بیوی پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔ پھر جب ہمارے فرستادے لوطؑ کے پاس پہنچے تو ان کی آمد پر وہ سخت پریشان اور دل تنگ ہوا اْنہوں نے کہا ’’نہ ڈرو اور نہ رنج کرو ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچا لیں گے، سوائے تمہاری بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے۔ (سورۃ العنکبوت:31تا33)

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: میں نے ایک شخص کو جنت میں دیکھا اس کا عمل اس قدر تھا کہ اس نے ایک درخت کو کاٹ ڈالا تھا جو راستے کے بیچ میں ہونے کے باعث لوگوں کی تکلیف کا سبب بن رہا تھا۔ ایک روایت یوں نقل ہوئی ہے ایک شخص درخت کی شاخ کے پاس سے گزرا جو عین گزر گاہ میں پڑی ہوئی تھی وہ بولا بخدا میں اس شاخ کو راستے سے ہٹا کر دم لوں گا تاکہ یہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچائے اس عمل کے نتیجے میں وہ جنت میں داخل ہو گیا۔ ایک اور روایت یوں ہے۔ ایک شخص نے راستے سے ایک کانٹے دار جھاڑی ہٹا دی اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر فرمائی اور اس کی بخشش فرما دی۔ (بخاری، مسلم)