بنگلا دیشی طلبہ نے بھارت کیخلاف محاذ کھولنے کا اعلان کردیا

228

ڈھاکا (آن لائن)بنگلا دیش کی طلبہ تحریک کے روحِ رواں اور عبوری حکومت میں اطلاعات و نشریات کے انچارج ناہد اسلام نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا نے مل کر بنگلا دیش کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ عالمی برادری میں بنگلا دیش امیج خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔5 اگست کو شیخ حسینہ واجد کا اقتدار ختم ہوا تھا۔ تب سے اب تک بھارتی میڈیا اور
حکومتی مشینری مل کر بنگلا دیش کو مطعون کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ناہد اسلام نے عبوری حکومت کے سربراہ (چیف ایڈوائزر) ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقات کی اور اُنہیں بتایا ہے کہ بھارت دوغلے پن کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ایک طرف تو وہ بنگلا دیش سے دوستی اور مفاہمت کی بات کر رہا ہے اور دوسری طرف اُس نے بنگلا دیش کے خلاف پروپیگنڈا کا محاذ کھول رکھا ہے۔ناہد اسلام نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بنگلا دیش میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اُس کا کسی ملک سے کوئی تعلق نہیں۔ عوامی لیگ کے پندرہ سالہ اقتدار کے دوران جو زیادتیاں روا رکھی گئیں اب اُن کا حساب لیا جارہا ہے۔ جن لوگوں نے زیادتیاں کیں اُنہیں جواب دہ ٹھہرایا جارہا ہے، مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔دوسری طرف بھارتی حکومت اور میڈیا کا پروپیگنڈا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں سے امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ ناہد اسلام نے کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ بنگلا دیش میں امن اور استحکام کے لیے شر پسندوں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں۔ناہد اسلام کا کہنا تھا کہ تین ہندو راہبوں کو مشکوک سرگرمیوں کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔ بھارت عالمی برادری کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔بنگلا دیشی وزارتِ اطلاعات و نشریات کے انچارج نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایک خصوصی سیل قائم کیا جارہا ہے۔ بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینا لازم ہوچکا ہے۔ بنگلا دیش کو دنیا بھر میں مشکوک نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔ ناہد اسلام کا کہنا ہے کہ انتہا پسند ہندو بنگلا دیش میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کو مذہبی رنگ دے کر عالمی برادری میں بنگلا دیش کو زیادہ سے زیادہ مطعون کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تاثر بھی پروان چڑھایا جارہا ہے کہ بنگلا دیش اب مسلم انتہا پسندوں کے ہاتھ میں ہے۔