جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کے قیام کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور ،فرانس اور سعودیہ کا مشترکہ کانفرنس بلانے کا اعلان

332

جنیوا/غزہ/دمشق(خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے نکلنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی۔قرار داد کے حق میں 157 رکن ممالک نے ووٹ دیا، صرف امریکا اور اسرائیل نے قرارداد کی مخالفت کی جب کہ 7 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے حق کو بھی تسلیم کیا جب کہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ پٹی پر اسرائیلی قبضے کو ناجائز قرار دیا۔ منظور کی گئی قرارداد میں یہودی آباد کاری کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بین الاقوامی قوانین کے تحت مسئلہ فلسطین کے 2 ریاستی حل کے لییغیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ 1967ء کی سرحدی تقسیم کے مطابق 2ریاستی حل کا مطلب ہے کہ دونوں ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ امن کے ساتھ رہیں۔ اجلاس کے دوران جون 2025 ء میں نیویارک میں فرانس اور سعودی
عرب کی مشترکہ صدارت میں سفارتی کوششوں کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے 2ریاستی حل کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کیا گیا۔فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہاہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مشترکہ کانفرنس بلائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جون میں کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور میں اس کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے، آنے والے وقت میں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ہم اپنی سفارتی کوششوں میں مزید اضافہ کریں گے تاکہ شراکت داروں سمیت ہر کسی کو اس معاملے کے حل کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔اس موقع پر صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ کیا فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا؟ جس کے جواب میں صدر میکرون نے کہا کہ وہ صحیح وقت پر ایسا کریں گے جب اس سے دو طرفہ تسلیم کی تحریک شروع ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس میں یورپی یا غیر یورپی کئی دیگر شراکت داروں اور اتحادیوں کو شامل کرنا چاہتے ہیں جو 2ریاستی حل کی سمت بڑھنے کو تیار ہیں لیکن اب تک فرانس کے اقدام کا انتظار کر رہے ہیں۔صدر میکرون نے وضاحت کی کہ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تحریک کاآغاز کیا جائے اور یہ اسرائیل کو بھی اس کی سلامتی سے متعلق تحفظ فراہم کرسکتا ہے اور ان کے لوگوں کو قائل کر سکتا ہے کہ2ریاستی حل اسرائیل ک لیے بھی موزوں ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب نے واضح کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی کو اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ سمجھتی ہے تاہم اسرائیل نے غزہ پر 1967 ء کی جنگ کے بعد قبضہ کیا تھا اور 2005 ء تک وہاں اپنی فوجیں تعینات اور یہودی بستیاں قائم کرتا رہا۔علاو ہ ازیں جنگ کے بعد غزہ پٹی کے انتظام پرحماس اورفتح کے درمیان مذاکرات میں فریقین آزاد سیاسی ٹیکنوکریٹس کی کمیٹی بنانے کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے۔فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ٹیکنوکریٹس کمیٹی کے تقرر سے حماس کی حکمرانی ختم ہو جائے گی، اس سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ کمیٹی انسانی امداد اور تعمیر نو کے لیے مقامی اور بین الاقوامی فریقین کے ساتھ کام کرے گی۔فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران فریقین کے درمیان معاہدے کے بنیادی نکات پر اتفاق ہو گیا ہے، کمیٹی 12 سے 15 ارکان پر مشتمل ہوگی جس میں اکثریت کا تعلق غزہ سے ہوگا۔فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی فلسطینی اتھارٹی کو رپورٹ کرے گی جس کا ہیڈ کوارٹر مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع ہے۔ مذاکرات سے متعلق حماس کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ حماس اور فتح نے معاہدے کے بنیادی نکات پر اتفاق کرلیا ہے تاہم کچھ تفصیلات پر بات چیت کا عمل جاری ہے کہ کس طرح کے افراد اس کمیٹی کا رکن بننے کے اہل ہوں گے۔حماس رہنما کا کہنا تھا کہ شرائط پر تمام فلسطینی فریقین کے اتفاق کے بعد ہی معاہدے کا اعلان کیا جائے گا تاہم معاہدے کے اعلان کے لیے کوئی وقت نہیں دیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دمشق میں حزب اللہ کیاہم رہنما سلمان جمعہ کی شہادت کا دعویٰ کیا ہے، سلمان جمعہ شامی فوج میں حزب اللہ کے نمائندہ خصوصی تھے۔عرب میڈیا پر اسرائیلی حملے میں سلمان جمعہ کی شہادت کے بعد ایک تباہ شدہ کار کی تصویر بھی سامنے آئی ہے۔مزید برآں شامی فوج نے شورش زدہ علاقوں میں 200 مزاحمت کارون کومارنے کا دعویٰ کیا ہے اور ادھرامریکا نے بھی شامی فوجی اہداف پر حملے کیے ہیں۔