خیبر پختون خوا معدنیات سے بھرا ہوا ہے اس کے دریا چھوٹے ہائیڈل پاور پروجیکٹ کے لیے بہترین ممکن مقامات فراہم کرتے ہیں۔ تیل اور گیس کے سیکٹر میں بھی کافی استعداد موجود ہے صوبہ خیبر پختون خوا کی قدرتی خوبصورتی اس کے نباتات، حیوانات اور اس کا کلچرل ورثہ کی انوسٹمنٹ اور سیاحت کی ترقی کے لیے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ان سب کے ساتھ ساتھ صوبہ خیبر پختون خوا افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کی طرف ایک بڑا گولڈن گیٹ وے ہے یہ ایک مرتبہ پھر ماضی جیسی تاریخی شاہراہ ریشم کی طرح اہم تجارتی مقام کی حیثیت حاصل کرنے کی طرف کوشاں ہے۔
خیبر پختون خوا پاکستان کے شمال مغرب میں واقع ہے اس کا کل رقبہ74521 مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق خیبر پختون خوا کی کل آبادی 17.744 ملین ہے جس میں سالانہ اضافہ 2.28 فی صد ہے جو کہ باقی سب صوبوں سے زیادہ ہے۔ صوبہ خیبر پختون خوا کا بیش تر حصہ برف پوش پہاڑوں خوبصورت سبزہ زاروں اور حسین وادیوں پر مشتمل ہے جن میں پشاور، چارسدہ، سوات، کمراٹ، دیر، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور کاغان قابل ذکر ہیں شمال کی جانب کرک، بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان کے علاقے ہیں جو خوبصورت سڑکوں کے نیٹ ورک کے ذریعے دوسرے علاقوں کے ساتھ منسلک ہیں اور زراعت، جنگلات ونرسری کی بنیاد پر قائم انڈسٹری کی وجہ سے مشہور ہیں۔ خیبر پختون خوا محل وقوع کے اعتبار سے جیولاجیکل معدنیات اور دیگر قدرتی ذخائر سے نہ صرف مالا مال ہے بلکہ صوبہ بھر کی مختلف علاقوں سے نہروں اور دریائوں کی موجودگی کی وجہ سے پن بجلی کے چھوٹے اور بڑے بے شمار منصوبے بھی کام کر رہے ہیں اور ابھی حال ہی میں قدرتی گیس کی دریافت کی وجہ سے مستقبل قریب میں مزید ترقی کی توقع کی جا سکتی ہے۔
صوبہ خیبر پختون خوا اپنے سحر انگیز قدرتی حسن کی وجہ سے سیاحت کے شعبہ میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے اور مزید برآں یہ کہ یہاں پرکم خرچ، پائیدار اور ہمہ وقت افرادی قوت بھی موجود ہے۔ خیبر پختون خوا کی برآمدات میں
کیمیکلز، پٹروکیمیکلز، کپڑا، فوڈ آئٹمز، ماچس، ایلومینیم کے برتن، قالین، سیمنٹ، آٹا، قیمتی پتھر اور زیورات، دست کاریاں، گرینائٹ، ڈرائی فروٹ، سبزیاں، جڑی بوٹیاں، ہنگ، تعمیراتی میٹریل، شہد، چمڑے کی مصنوعات، لائیو اسٹاک، پولٹری، ماربل، پلاسٹک کی مصنوعات، تازہ پھل اور کنسٹرکشن میٹریلز اور فرنیچر وغیرہ شامل ہیں۔ خیبر پختون خوا میں حیات آباد پشاور کے علاوہ حطار، ہری پور، رشکئی، اور گدون امازئی صوابی میں تین بڑے انڈسٹریل اسٹیٹس اور ایک کوہاٹ روڈ پشاور میں اسمال انڈسٹری قائم ہے جبکہ پورے صوبے میں 10 چھوٹے انڈسٹریل اسٹیٹس ہیں جو پشاور مردان، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، سوات، بنوں اور چارسدہ کے مختلف علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں۔ جبکہ خیبر پختون خوا میں قائم کارخانوں کی کل تعداد 2100 ہے دراصل صوبہ خیبر پختون خوا میں مختلف موسمی اور جغرافیائی حالات ہیں جو کہ وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے جس میں خصوصی طور پر ہائیڈل پاور جنریشن کے شعبہ ٹوارزم، معدنیات کی تلاش، اور زراعت پر مبنی صنعت شامل ہیں۔ کمیونیکیشن نیٹ ورک کے قیام کی وجہ سے نئے راستے کھل رہے ہیں جس سے یہ خطہ بین الاقوامی سطح کا ایک بر وقت اور صحیح سمت میں اہم قدم ہے۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ خیبر پختون خوا میں بیرونی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ خیبر پختون خوا میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کا اعتماد اس خطے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بحال کیا جائے۔
بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کو مختلف قسم کی ترغیبات دینا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں سے سب سے بنیادی ضرورت امن و امان کا قیام ہے۔ امن و امان کے بعد سرمایہ کاری کے حوالے سے دوسری اہم ضرورت یہ ہوتی ہے کہ سرمایہ کاروں کو متعلقہ حکومت کی جانب سے یہ اطمینان دلایا جائے کہ اگر وہ اس حکومت کے زیر انتظام کسی شعبے میں سرمایہ کاری کریں گے تو نہ صرف یہ کہ سرمایہ کاری کے عمل کے دوران مختلف مراحل طے کرتے ہوئے انہیں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ان کا سرمایہ مکمل طور پر محفوظ رہے گا اور ان کی آمدن (منافع) بھی خاطر خواہ ہوگی۔ اس حوالے سے خیبر پختون خوا میں کافی کچھ کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ اس ضرورت کا ادراک کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو صوبے میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کے لیے درکار لوازمات کی تکمیل کے حوالے سے متحرک رہی اور صوبائی کابینہ کے اجلاسوں میں تسلسل کے ساتھ ایسے اقدامات کی منظوری دی جاتی رہی جو سرمایہ کاروں کو خیبر پختون خوا میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ یوں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جہاں تک صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کوششوں اور اس ضمن میں سرمایہ کاروں کو ترغیبات دینے کا معاملہ ہے مذکورہ حکومت نے اس حوالے سے نمایاں کام کیا، یعنی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بنیادی ضروریات کی تکمیل پر توجہ دی گئی۔
خیبر پختون خوا کو قدرت نے بیش بہا قدرتی خزانوں سے مالا مال کیا ہے۔ اس صوبے میں پانی سے بجلی کی پیداوار (ہائیڈرو پاور) کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ مختلف سروے رپورٹس میں تصدیق کی گئی ہے کہ خیبر پختون خوا میں پانی سے بجلی کی پیداوار کے ضمن میں کام کیا جائے تو اس صوبے میں 50 ہزار میگاواٹ سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ صوبے کے دریائوں کے راستے میں بہت سے ایسے مقامات ہیں جہاں پانی کے بہاو پر چھوٹے ہائیڈرو پاور منصوبے لگائے جا سکتے ہیں اور صوبائی حکومت ایسے درجنوں منصوبے مکمل بھی کر چکی ہے جبکہ متعدد دیگر منصوبے مختلف مراحل میں ہیں۔ خیبر پختون خوا کے جنوبی اضلاع میں تیل اور گیس کی پیداوار کے وسیع امکانات کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے۔ اس سیکٹر میں کام بھی آگے بڑھ رہا ہے کرک میں تیل وگیس کے کنوں سے پیداوار بھی جاری ہے جبکہ کوہاٹ اور اس کے گردو نواح میں تیل وگیس کے نئے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔ اگرچہ ماضی میں خیبر پختون خوا میں قیمتی پتھروں اور معدنیات کی کانوں میں لوٹ کھسوٹ ہوتی رہی تاہم اب بھی یہ کانیں قیمتی پتھروں اور معدنیات کے خزانوں سے بھری پڑی ہیں جبکہ اس طرح کی دیگر کانوں کی کھدائی بھی ممکن ہے یوں یہ شعبہ بھی ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ زراعت کا شعبہ بالخصوص ضم شدہ قبائلی اضلاع میں مختلف مقامات پر زیتون کی کاشت کا سیکٹر بھی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کر سکتا ہے۔ ان سب سے ہٹ کر اگر سیاحت کے شعبے کی بات کی جائے تو سیاحت کے میدان میں بھی خیبر پختون خوا میں سرمایہ کاری کی راہیں کھلی پڑی ہیں۔
2022 میں دبئی ایکسپو کے دوران خیبر پختون خوا میں سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق سرکاری حکام کی پریزنٹیشنز کو پذیرائی ملی تھی اور 40 ارب ڈالرز سے زائد کی مفاہمتی یاداشتیں طے پائیں تھیں تا ہم ان مفاہمتی یادداشتوں پر کام کے آگے بڑھنے کی رفتار حوصلہ افزا نہیں رہی، بہر حال اب جبکہ صوبے کے عوام نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو صوبے میں حق حکمرانی سے سرفراز کیا ہے یہ ضروری ہے کہ موجودہ حکومت اپنی پیش رو پی ٹی آئی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے خاص طور پر مذکورہ دبئی ایکسپو میں طے پانے والی مفاہمت کی یاداشتوں پر عمل درآمد کے حوالے سے در کار لوازمات کی تکمیل ناگزیر ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کا خیبر پختون خوا میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد بحال ہو سکے۔