بشریٰ بی بی نے واشگاف الفاظ میں کہا جب خان مدینے میں ننگے پاؤں انسیت سے اُترا تو اس کے بعد باجوہ کو فون آنے لگے کہ ہم تو شریعت کو ختم کرنا چاہتے ہیں یہ تم کیا چیز اٹھا لائے، بڑے بڑے پی ٹی آئی دانشور کہہ رہے ہیں کہ بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور بشریٰ نے سعودیہ کا نام نہیں لیا۔ ویسے یہ حقیقت ہے کہ قوم کو سب نے اُلو سمجھ رکھا ہے ان سے پوچھو مدینہ کیا امریکا یا برطانیہ میں ہے۔ جب باجوہ خود وہاں موجود تھے تو فون کے آنے کا کیا سوال۔ اس کے بیان میں سعودی عرب پر جتنے الزامات لگائے ان پر تفصیل سے مضمون لکھنا ضروری ہے۔
اس بیان کا تجزیہ بہت ضروری ہے ویسے تو یہ کام علمائے کرام کا ہے کہ اس میں اٹھائے گئے الزامات پر سیر حاصل بحث کی جائے۔ ہم جیسے سر پھرے تو جو تبصرہ کریں گے اسے کون در خور اعتنا جانے گا۔ سنگین ترین الزامات ہیں جس نے بڑے بڑے پارٹی رہنماؤں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اب تو کھوتی کمار کی، والی بات بھی نہیں چلے اب یہ بھی نہیں چلے گا کہ بشریٰ بی بی بیچاری تو ایک گھریلو خاتون ہے اب اس کا بھی کوئی جواز نہیں کہ بشریٰ بی بی غیر سیاسی۔ اب صرف یہ بات ہی سب کہیں گے، کمان سے نکلا تیر اور زبان سے نکلی بات واپس نہیں آتی۔ یہ بھی کوئی ماننے کو تیار نہ ہوگا کہ اسے سیاست کا کیا پتا، بہر حال بشریٰ بی بی کا یہ خوفناک بیان عمران خان کا کافی عرصے تک پیچھا کرے گا۔ سر دست ہم جس نتیجے پر پہنچے ہیں وہ یہ کہ عمران نیازی کو سیاست میں متعارف کروانے والی قوتوں اور تحریک انصاف کے بنیادی نظریات کے عین مطابق ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس وقت دیا گیا جب 24 نومبر کا احتجاج سر پر کھڑا ہے اور بانی کی رہائی کے لیے سارے کارکنان سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب سعودی عرب پاکستان کے قریب ہوتا محسوس ہو رہا ہے۔ سعودی عرب کے یکے بعد دیگرے وفود اسلام آباد آ رہے ہیں مختلف اداروں اور شعبوں کے لیے معاہدوں پر دستخط کر رہے ہیں اربوں ریال اور کھربوں روپوں کی سرمایہ کاری اگلے چند ماہ و سال میں سعودی عرب کی طرف سے متوقع ہے، یہ موجودہ حکومت کا کارنامہ یا شہباز شریف کی انتہائی قد آور شخصیت کا کرشمہ بھی نہیں ہے، خود عمران خان کے دور حکومت میں ایم بی ایس کس محبت و اپنائیت سے پاکستان تشریف لاتے رہے خود کو سفیر پاکستان کہلوانے میں فخر محسوس کرتے اور پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہوئے اس کی ترقی میں ہر ممکن ہاتھ بٹانے کو ہمیشہ تیار نظر آتے۔ پہلے بھی عمران خان نے اپنے سیاست میں آنے کے منصوبے کے عین مطابق سعودی شہزادوں اور فرمانروا اور ولی عہد کی طرف سے دیے گے تحائف کی جس انداز میں توہین کی اور ہتک آمیز رویہ اختیار کیا جو کسی بادشاہ کے شایان شان نہیں ہو سکتا، عمران نیازی کی انہی حرکات نے سعودیوں کو پاکستان سے دور کردیا تھا اب پھر وہی حرکت اس کی عدت میں نکاح والی بیوی نے کردی تو کیسے کہا جا سکتا ہے کہ بشریٰ بی بی تو بڑی بھولی ہے اس کو معاف کردیا جائے۔
دوسری بات تو ایسی کہی کہ اس سے سعودیہ کا دستور یا آئین یا کوئی بھی دستاویز جس کے تحت مملکت کے امور چلائے جارہے ہیں کہ ’’ہم تو شریعت ختم کرنا چاہتے ہیں‘‘ اس قدر بھیانک ہے کہ سعودیہ کے تقریباً سو سال سے نافذ نظام ہی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے جو کسی غیر ملکی کو زیب کیا اس کی جرأت نہیں ہوسکتی۔ یہاں عمران خان کو لانے والی قوتوں نے بشریٰ بی بی کو آگے لگا کر عورت کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ یہ بات کیسے اور کہاں سے ماخوذ ہوئی کہ کسی سعودی فرمانروا، کسی ولی عہد یا کسی وزیر نے یہ کہا ہو کہ ہم تو شریعت ختم کرنا چاہتے ہیں یہ بات ظاہر ہے سعودی اپنے ملک کے لیے ہی کہہ سکتے ہیں کسی دوسرے ملک کے لیے تو نہیں کہہ سکتے کہ ہم فلاں مسلم ملک سے شریعت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اتنا بڑا الزام بشریٰ بی بی کسی طور خود سے نہیں دے سکتی اگر یہ بیان دیا ہے تو اس عورت کو سعودی حکام کے حوالے کیا جائے تاکہ ایسی بیان بازی پر سعودی قوانین کے تحت کارروائی کی جا سکے۔ مسٹر باجوہ کو فون کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ وہ خود وہاں بنفس نفیس موجود تھے۔
اگلی بات جو امریکا کی کاسہ لیسی کے لیے کہی گئی تاکہ جو الزام عمران نیازی عرصہ دراز سے امریکا پر لگا رہا ہے کہ اس کی حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکا ملوث ہے اب اس الزام کا سارا ملبہ سعودی عرب پر ڈالنے کی کوشش ہے یہ بات بھی گھریلو بشریٰ بی بی اپنے تئیں نہیں کہہ سکتی کہ یہ خالصتاً وزارت خارجہ کا معاملہ ہے جس کی ابجد سے بھی یہ عورت واقف نہیں ہے یہ بیان بھی خان کی پشتی بانی کرنے والی قوتوں نے دلوایا تاکہ پاکستان پر سعودی عرب سخت پابندیاں لگا دے یہاں اس سازش کی بو آرہی ہے کہ کسی نے کہا تھا کہ ہم پاکستانیوں کا مکہ مدینہ جانا مشکل اور اسرائیل جانا آسان بنا دیں گے۔ عمران خان کے اس بیان سے ڈیل کی بھی بو آرہی ہے جس کے تحت بشریٰ بی بی کو ضمانت پر باہر نکالا کہ بشریٰ بی بی میرے احکامات پی ٹی آئی قیادت تک پہنچائے گی لیکن اس نے یہ بیان دے کر ثابت کردیا کہ جن سے ڈیل کی گئی انہیں بھی دھوکہ دیا گیا ان سے بھی جھوٹ بولا گیا کہ نکالا اسے کسی اور کام کے لیے مگر کر کچھ اور ہی رہی ہے اسے تو اس بیان کے بعد دوبارہ اندر کردینا چاہیے جیسے پنجاب میں اس کے خلاف ایک ایف آئی آر پہلے ہی کاٹی جا چکی ہے۔ یہان مقتدر قوتوں حکمرانوں اور اسٹیک ہولڈرز کی ذمے داری بنتی ہے کہ امریکی ناراضی کی پروا کیے بغیر ایک غیر معمولی نوعیت کا اعلیٰ سطحی وفد سعودی عرب بھیجا جائے اور معاملے کو رفع دفع کیا جائے اور نیازی کے اس بیان کی پھر سے میڈیا پر بھرپور انداز میں تشہیر کی جائے جس میں وہ اپنی حکومت کے خاتمے میں امریکا کو مورد الزام ٹھیرا رہا تھا اس بیان کو اتنا چلایا جائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بھی کان کھڑے ہو جائیں۔