واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن کی جانب سے اپنے بیٹے کو معافی دینے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ٹرمپ کا سخت رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بائیڈن نے بیٹے کو معافی دے کر انصاف کا قتل کیا۔ کیا بائیڈن 6 جنوری کے یرغمالیوں کو بھی معافی دیں گے جو برسوں سے قید ہیں؟۔ نو منتخب صدر نے اپنے ردعمل میں کیپٹل ہل حملہ کیس میں قید کیے گئے مجرموں کویرغمالی قرار دیا ۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر آئندہ ماہ اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل مزید افراد کو معافی دے سکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن جین پیئر نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ صدر بائیڈن مزید افراد کو صدارتی معافی دینے کے عمل کا بغور جائزہ لے رہے ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی ٹائم لائن نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آپ مزید اعلانات کی توقع کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو رواں ماہ اسلحہ رکھنے کے وفاقی قانون کی خلاف ورزی اور ٹیکسوں کے کیسوں میں سزا سنائی جانی تھی۔ سزا کی صورت میں انہیں کئی برس قید ہو سکتی تھی۔ ہنٹر بائیڈن ٹیکسوں کی ادائیگی کے کیس میں 9الزامات کو تسلیم کر چکے ہیں۔ اس کیس میں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 14 لاکھ امریکی ڈالر کے ٹیکس ادا نہیں کیے تھے۔ جو بائیڈن صدارتی الیکشن سے قبل کئی ماہ تک کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کو معاف کرنے کے لیے صدارتی اختیار استعمال نہیں کریں گے۔ تاہم اتوارکے روز انہوں نے صدارتی اختیار استعمال کرتے ہوئے اپنے 54 سالہ بیٹے ہنٹر بائیڈن کو معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہنٹر بائیڈن پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ وہ کئی برس کوکین کا نشہ کرنے کی لت میں مبتلا رہے تھے جس سے ان کی زندگی شدید متاثر ہوئی تھی۔ مبصرین کے مطابق ان کو ٹیکس کیس میں لگ بھگ 17 برس کی سزا کا سامنا ہو سکتا تھا۔ اس کیس کی سماعت 16 دسمبر کو لاس اینجلس میں ہونی تھی۔