لاہو ر(نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں کئی بار معذوروں کے لیے قانون سازی کی گئی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیاگیا،90 لاکھ خصوصی افراد کو حکومت اور معاشرے کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے حکومت کے اداروں میں معذور افراد کے کوٹہ پر نوکریاں دی جائیں، معذور افراد ہماری فیملی ہے ہمارے معاشرے کو بھی ہاتھ پکڑ کر سرپرستی کرنی چاہیے ہم نے معذور افراد کانام باہمت افراد
رکھا ہے اسی نام سے پکاریں گے کیونکہ خصوصی افراد ہمارے معاشرے کا وہ حصہ ہیں جو اپنے عزم اور حوصلے کی وجہ سے ہم سب کے لیے مثال ہیں۔ ہمیں ان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے انہیں ایسی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں جو انہیں ایک باعزت اور خودمختار زندگی گزارنے میں مدد دے سکیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے باہمت افراد کے لیے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ملک کے تمام ادارے، خصوصی افراد کے لیے فرینڈلی اورسہولیات سے بھرپورہونے چاہیے تاکہ ان کی مشکلات کم کی جاسکے،ہم ایک سال کے دوران تنظیمی دفاترسمیت تمام بلڈنگز میں خصوصی افراد کی انٹری کے لیے ایسے اقدامات کریں گے تاکہ ویل چیئرز آسانی سے گراؤنڈفلورزتک پہنچ سکیں،الخدمت فاؤنڈیشن کے آغوش،اسپتالوں سمیت دیگرادارے اور دفاترکی بلڈنگز کی بڑی تعداد میں پہلے سے ایسے اقدامات موجود ہیں جو خوش آئندہیں۔دنیا میں اس وقت معذورباہمت افراد کی تعداد ایک ارب 30کروڑہے جن میں 9کروڑ30لاکھ بچے ہیں،دنیا کی کل آباد ی کی 16فیصد یہ کمیونٹی ہماری توجہ چاہتی ہے،پاکستان میں باہمت اسپیشل افراد کا مستند ڈیٹا گزشتہ کئی سالوں سے دستیا ب نہیں، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 90لاکھ سے زایداسپیشل افراد ہیں لیکن اگرملک کے تمام معذورافراد کاڈیٹاجمع کیا جائے تویہ تعداد کروڑوں میں ہوگی جن میں اکثریت پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتی ہے اور بنیادی علاج معالجے اور ویل چیئرز جیسی سہولیات سے محروم ہے۔خصوصی باہمت افراد کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے منصورہ میں باہمت افراد کے بڑے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام معذور،باہمت افراد کے عالمی دن کی مناسبت سے ملک بھر میں تقریبات کے ا نعقاد کو خوش آئند قرار دیا ،تقریبات کا مقصد خصوصی افراد کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہی اور ان کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں کا شعور اجاگر کرنا تھا۔ منصورہ لاہور میں منعقدہ مرکزی تقریب میں معذور افراد کو ویل چیئرز، نابینا افراد کوچھڑیاں اورتحائف تقسیم کیے گئے۔ تقریب میں بلائنڈ ایسوسی ایشن،مختلف ڈس ایبل سوسائٹیز نے شرکت کی اور الخدمت فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کیا۔ امیرلاہور ضیاء الدین انصاری،سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف ،نائب صدور الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ذکراللہ مجاہد،ڈاکٹرمشتاق مانگٹ،صدرالخدمت لاہور انجینئراحمدحمادرشید و دیگر ذمے داران بھی اس موقع پر موجود تھے۔تقریب کے اختتام پر معذورباہمت افراد سے اظہاریکجہتی اور عوامی آگاہی کے لیے واک کااہتمام بھی کیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پاکستان میں قوانین موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ان پر عملدرآمد نہیں ہوتاملازمتوں میں 2فیصدکوٹا اسپیشل افراد کے لیے مختص ہے لیکن گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹرکے اداروں میں اس پرعملدر آمدبہت کم ہوتا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ الخدمت فاؤنڈیشن باہمت افراد کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور یہ تقریب ان کے لیے ہمارے عزم کی تجدید ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ معذوری صرف جسمانی ہوتی ہے لیکن حوصلے کی کمی انسان کو ناکام بناتی ہے۔ ان باہمت افراد کا عزم ہمیں سکھاتا ہے کہ کامیابی کی کنجی محنت اور استقامت ہے۔انہوں نے کہاکہ معذور افراد کی مشکلات کم کرنے کے لیے الخدمت ہر سال سماجی خدمات پروگرام کے تحت ہزاروں ویل چیئرز تقسیم کرتی ہے۔اس پروگرام کے تحت2012 سے اب تک 45 ہزار سے زاید ویل چیئرز تقسیم کی جاچکی ہیں۔نائب صدر الخدمت فائونڈیشن ذکر اللہ مجاہدنے کہاکہ الخدمت فاؤنڈیشن معذور افراد کے لیے ا ن ڈ ور اسپورٹس فیسٹول بھی منعقد کرتی ہے،جن میں ہزاروں معذور افراد مختلف کھیلوں میں بھرپور شرکت کرتے ہیں۔ ایسی تقریبات کے انعقاد سے جہاں کھیلوں کو فروغ مل رہا ہے وہیں معذور افراد میں سے احساس محرومی کو بڑی حد تک کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔تقریب میں شریک ایک مستفید فرد نے کہاکہ ہم اپنی مشکلات کو اپنی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیتے، جب ہمیں ایسی معاونت ملتی ہے، تو یہ ہمارے لیے نہ صرف آسانی پیدا کرتی ہے بلکہ ہمارے اعتماد کو بھی بڑھاتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن