مراد سعید سی ایم ہاؤس پشاور میں روپوش ہے‘ وہیں اس نے لاشیں گرانے کا منصوبہ بنایا‘ عطا تارڑ

83

اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈ یسک )وفاقی وزیر اطلاعات و نشر یات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں روپوش ہے، گرفتاری کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس پر چھاپا مارنا اچھا نہیں لگتا، مراد سعید تربیت یافتہ جتھے کے ساتھ اسلام آباد کے احتجاج میں موجود تھے۔اسلام آباد میں سیکرٹری داخلہ خرم علی آغاز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھاکہ سوشل میڈیا پر ایک مہم چلائی جارہی ہے، اسلام آباد میں ناکامی پر جھوٹ بولا جارہا ہے، احتجاج میں جرائم پیشہ افراد اور افغانی موجود تھے اور احتجاج میں شامل یہ لوگ تربیت یافتہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سوال کرتے ہیں جب بھی کوئی غیرملکی سربراہ آتا ہے ایسی کال کیوں دی جاتی ہے؟ جب یہ احتجاج ہورہا تھا کہ بیلاروس کے صدر کا دورہ چل رہا تھا۔ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ان کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت لے کردی، بشریٰ بی بی کا خیال تھا کہ ڈی چوک جایا جائے، افغان شہریوں نے ان کے احتجاج میں شرکت کی، کے پی کے حکومت کا کرڑوں روپیہ اور اسلحہ دیا گیا، مظاہرین غلیلوں، اسلحہ اور پتھر سے لیس ہو کر نہیں آتے، دنیا میں کسی بھی احتجاج میں کیا کبھی دیکھا ہے کہ اے کے47 رائفل پکڑی ہو؟ دنیا میں کسی بھی احتجاج میں گرنیڈ رکھنے کی اجازت ہوتی ہے؟عطا تارڑ کا کہنا تھاکہ مراد سعید سی ایم کے پی کے ہاؤس میں روپوش ہے، مراد سعید احتجاج میں شریک تھا اور تربیت یافتہ جتھے ان کے ساتھ موجود تھے، اچھا نہیں لگتا ہم کے پی کے سی ایم ہاؤس میں ریڈ کریں، آپ نے شروع ہی سے غلط کیا، رینجرز پر گاڑی چڑھا دی، آپ نے رینجرز کے تین جوانوں کو شہید کردیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا جوان نہ سردی دیکھتا ہے نہ گرمی ہماری حفاظت کے لیے کھڑا رہتا ہے، آپ نے قتل وغارت کی ہے، ریاست کے افسر و جوانوں کو لائیو اسلحہ کی اجازت نہیں ہوتی، کرم میں مرنے والوں کی تصاویر لگا کر کہتے ہیں یہ اسلام آباد کی ہیں، لا انفورسمنٹ کے اسلحہ سے کسی کی ہلاکت نہیں ہوئی، اسلحہ ان انتشاریوں کے پاس تھا، فیک وڈیو بنارہے ہیں جعلی تصویریں بنارہے ہیں ۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں 37 غیرملکی، جرائم پیشہ اور ریکارڈ یافتہ لوگ شامل تھے، گرفتار لوگ کہتے ہیں کہ انہیں پیسے دے کر لائے تھے، کرم میں کہرام مچا ہے لیکن ساری توجہ سیاست پر ہے، آپ سیاسی طور پر ناکام ہوگئے، لاشیں گرانے میں ناکام ہوگئے، کوئی ایک ثبوت دکھادیں کہ لائیو فائرنگ کی گئی، ایک وڈیو دکھا دیں جس میں براہ راست فائرنگ ہو۔انہوں نے کہاکہ احتجاج کے لیے جگہ آفر کی گئی،ریڈ زون میں جانے کی کیا ضرورت تھی؟ پمز اور پولی کلینک اسپتال کی پورٹ کے مطابق کسی کی موت لا انفورسمنٹ ایجنسی کی فائرنگ سے نہیں ہوئی، یہ لوگ اپنے لوگوں کو آگے کرتے ہیں،خود پیچھے سے بھاگ جاتے ہیں، انکا کوئی عوامی مطالبہ نہیں، احتجاج کے لیے کے پی کے لوگ نہیں نکلے۔سیکرٹری داخلہ خرم علی آغا کا کہناتھاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ نے شہریوں کی بھی حفاظت کرنی ہے، ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نہایت صبر کا مظاہرہ کیا، ہمارے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو اشتعال بھی دلانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے بلا اشتعال گولیاں چلائیں ، کچھ اہلکار شہید اور زخمی بھی ہوئے، ہم قانون نافذ کرنے والوں کی جانب سے لائیو فائرنگ کے دعوؤں کی تردید کرتے ہیں، انٹرنیشنل میڈیا میں جتنے مرضی آرٹیکل چھپوا لیں ہم اس کا جواب دیں گے ۔ پریس کانفرنس کے دوران اسلحہ بردار کارکن کی فوٹیج چلائی گئی۔