PIA کی نجکاری اور انتظامی ذمہ داری؟

151

PIA کی نجکاری ایک چیلنج کی صورت اختیار کرگئی ہے۔ قومی ایئرلائن اس قدر بے توقیر ہوسکتی ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اس کی خرابی اور بے قدری کب کب کن ہاتھوں سے ہوئی اس پر بہت کچھ کہا اور لکھا گیا۔ اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن معمارانِ قومی ایئرلائن اس صورتحال سے انتہائی اضطراب اور کرب میں مبتلا ہیں۔ اس کی بقا اور کامیابی کے لیے دعائیں بھی کرتے ہیں اور طرح طرح کی تدابیر بھی ذہن میں دوڑاتے رہتے ہیں۔

PIA کی نجکاری اگر ضروری ہی ہوگئی ہے تو چند تجاویز سامنے آتی ہیں۔ (1) جس طرح انڈین ایئرلائنز کو ایک ہی بھارتی تاجر TATA (ٹاٹا) نے خریدا ہے اور کامیابی سے چلایا جارہا ہے ایسے ہی ہمارے ملک کا کوئی درد رکھنے والا تاجر آگے بڑھے اور اسے عزت و احترام سے باوقار اور ترقی پذیر بنائے۔ یا (2) PIA کا مکمل انتظام برادر مسلم ممالک کی ترقی
یافتہ ایئرلائنز میں سے کسی ایک ایئرلائن مثلاً ’’السعودیہ‘‘ ’’امارات‘‘ ’’قطر‘‘ ’’اتحاد‘‘ کے سپرد مناسب شرائط پر کردیا جائے اور (3) PIA کو پی آئی اے ہی کے ملازمین (بالخصوص سابق دیانتدار، تجربہ کار اور موجودہ ایماندار، خدا ترس اور محنتی) یہ چیلنج قبول کریں اور ایک ٹیم بنا کر قومی ایئر لائن PIA کو منافع بخش اور باوقار بنائیں اور اس کے ہر قسم کے اثاثوں کی حفاظت کریں۔ آپریشن، سیکورٹی، مارکیٹنگ، خدمات، انتظام، اہم شعبہ جات ہیں۔ بیرونی اور سیاسی مداخلت، مختلف انجینئرنگ، محکموں بالخصوص CAA کے رویوں، روٹس کی بحالی، اوپن اسکائی پالیسی، بائیلٹرل ایگریمنٹس اور دیگر متعلقہ امور کا بھی جائزہ لینا ہوگا۔


سامنے آنے والے بہت سے سابق ملازمین میں سے چند حضرات کے نام یہاں درج کیے جارہے ہیں۔ مثلاً عارف علی خان عباسی، محمد نواز ٹوانہ، ارشاد غنی، سلمان جاوید، شاہد سرور، فضل احمد، عظیم ظفر، ذوالفقار علی، عارف سلطان، صلاح الدین، طارق کیپٹن مارگن فلیکس، کیپٹن (ر) نجم الغنی شیخ، محمد اسلم (لاہور)، سلمان ریاض رفیق، شاہ نواز، کامران مسعود، کیپٹن بشارت چوہدری، شفیع الزماں، شاہد اسلام رشی، شعاع النبی، ڈاکٹر سید محمد عبداللہ، انیس احمد خان صاحبان وغیرہ۔ یہ چند نام تو سابقہ اچھا ریکارڈ اور تجربہ رکھنے والے افراد کے ہیں۔ مزید نام سامنے آسکتے ہیں۔ اسی طرح حاضر سروس سے بھی دیانتدار و امانتدار صاحبان بھی منتخب کیے جاسکتے ہیں۔ایسے حضرات مل کر لائحہ عمل مرتب کریں۔ باصلاحیت لیڈر (CEO) منتخب کریں اور اس اہم ذمہ داری اور چیلنج کو قبول کریں۔چند ماہ پیشتر سیپ (SAEP) نے تمام متعلقین کی ایک میٹنگ بلائی تھی اس میں بھی یہ بات آئی تھی کہ PIA کے سابق و حاضر ملازمین ہی اپنی قومی ایئرلائن کو بہتر طور پر چلاسکتے ہیں۔
چار ساڑھے چار سال پہلے یورپین روٹس پر PIA کی بندش کی بُری خبر آئی تھی۔ 29 نومبر 2024ء کو اللہ کے فضل سے ایک بڑی خبر۔ خوشخبری اس بندش کے خاتمے کی آگئی۔ یہ PIA کے لیے نیک خال ہے ساتھ ہی مسافروں کے لیے بھی اطمینان اور خوشی کی بات ہے کہ اب ان کو یورپ کے لیے پاکستان سے براہِ راست پروازیں ملیں گی۔ PIA پروازوں کی یورپین روٹس کی بحالی PIA پیارے ساتھیوں اور اہل چمن کو مبارک ہو۔